کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ

فائل فوٹو: فیس بک

صوبائی دارالحکومت کراچی میں کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی جبکہ حملہ آوروں کے خلاف دہشت گردی کے دفعات کے تحت سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

دہشت گردوں نے شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر 17 فروری کو حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 4 جاں بحق ہوئے تھے جبکہ 18 زخمی ہوگئے تھے، تاہم بعد ازاں مزید ایک اہلکار جاں بحق ہوگیا، جس کے بعد شہید ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہوگئی ۔

ترجمان سندھ پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق کراچی پولیس آفس پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے والے 50 سالہ پولیس اہلکار عبدالطیف زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق عبدالطیف 2014 میں سابق آرمی کوٹا پر پولیس میں بھرتی ہوئے تھے اور اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

شہید اہلکار کے اہل خانہ میں ان کی اہلیہ، 6 بیٹیوں سمیت ایک بیٹا شامل ہے۔

شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں ادا کی گئی جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ، انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

 

https://twitter.com/DMCSindhPolice/status/1627293622503723010

 

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ غلام نبی نے شہید اہلکار کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ان کی بہادری کی داد دی۔

پولیس ترجمان کے مطابق آئی جی سندھ نے پولیس لائنز اور دیگر اہم تنصیبات پر ’فول پروف سیکیورٹی‘ کو یقینی بنانے کے لیے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

دوسری جانب سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حملے کی ایف آئی آر درج کردی۔

https://twitter.com/DMCSindhPolice/status/1627251466317561857

ایف آئی آر کے مطابق ایس ایچ او صدر خالد حسین کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 (مشترکہ نیت)، 120 (مجرمانہ سازش)، 302 (قتل)، 324 (قتل کی کوشش)، 353 (سرکاری ملازم کو ڈیوٹی کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ)، 427 اور 460 (قتل کے لیے گھر میں داخل ہونا)کے تحت جبکہ دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 کے سیکشن 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا –

ایس ایچ او نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جمعہ کے روز وہ صدر پولیس اسٹیشن کے آس پاس گشت میں مصروف تھے کہ شام 7 بج کر 15 منٹ پر انہیں الرٹ کیا گیا کہ نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کر دیا ہے جہاں وہ دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ شام 7:20 پر پہنچے۔

ایس ایچ او نے مؤقف اختیار کیا کہ دیگر تھانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اضافی نفری طلب کی گئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس آفس پر ہونے والے حملے کے لیے آپریشن کا منصوبہ ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کی نگرانی مین تشکیل دیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ کے پی او چار منزلہ عمارت ہے جس میں دہشت گرد فارئنگ اور دستی بموں کا استعمال کر رہے تھے۔

 

https://twitter.com/DMCSindhPolice/status/1627303693086257152