کراچی پولیس آفس پر حملے میں استعمال گاڑی کوئٹہ کے رہائشی کی نکلی

کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی آخری بار کوئٹہ کے رہائشی کے خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔

دہشت گردوں نے شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر 17 فروری کو حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 4 جاں بحق ہوئے تھے جبکہ 18 زخمی ہوگئے تھے، تاہم بعد ازاں مزید ایک اہلکار کے جاں بحق ہونے کےبعد شہید ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔

کراچی پولیس آفس حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور چند دن قبل ہی حملے میں استعال ہونے والی گاڑی کا فارنزک مکمل کرلیا گیا تھا اور اب اس حوالے سے مزید معلومات سامنے آئی ہے کہ گاڑی آخری بار 2016 میں فروخت کی گئی تھی اور گاڑی کو کوئٹہ کے ایک رہائشی شخص نے خریدا تھا۔

ٹی وی رپورٹ کے مطابق  انکشاف ہوا ہے کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی آخری بار کوئٹہ کے رہائشی نے خریدی تھی۔

تحقیقاتی حکام نے دہشتگردوں کے زیراستعمال گاڑی بیچنے والے شوروم کے مالک اشفاق کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے، جس کے مطابق گاڑی آخری بار 2016 میں فروخت کی گئی۔

اشفاق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ اس نے آخری بارگاڑی محمد شفیق نامی شخص کو بیچی، اور محمد شفیق کوئٹہ کا رہائشی تھا۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کی خرید وفروخت کے دستاویزات نہ ہونے پرتحقیقاتی حکام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

گاڑی کی خرید و فروخت کے معاملے سے تین دن قبل سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) ڈیپارٹمنٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی تھی، جس میں سنسنی خیز انکشافات کئے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ

سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ واقعہ میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے 2 سہولت کار کراچی میں ہی موجود ہیں جن کی گرفتاری کے لیے کوشش جاری ہیں۔

بتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے پی او میں 17 فروری کو دہشتگردوں نے حملہ کیا، شام 7 بج کر 15 منٹ پر وائرلیس کے ذریعے حملہ کی اطلاع ملی، ڈی آئی جی جنوبی کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، اور 2 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے، جب کہ دہشت گردوں کے حملے میں رینجرز اور پولیس کے 5 افراد شہید ہوئے، اور 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے، جو گاڑی میں سوار ہوکر پولیس صدرلائن پہنچے تھے، صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید 2 سہولت کار دہشت گرد موٹر سائیکل پر بھی آئے تھے، جو تینوں دہشتگردوں سے گلے مل کر فرار ہو گئے تھے، انہوں نے ہی کار سوار دہشت گردوں کو کے پی او کی نشاندہی کی تھی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں سے 5 گرنیڈ اور 2 خود کش جیکٹس ملیں، جنہیں ناکارہ بنایا گیا، واقعے کا مقدمہ صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے علاوہ دھماکا خیز مواد 3 اور چار کی دفعہ بھی شامل کی گئی تھیں۔