چھٹے سندھ ادبی میلے کا اختتام، اوباش لڑکوں نے ماحول خراب کردیا

دارالحکومت کراچی کے آرٹس کونسل میں منعقد کیا گیا چھٹا سندھ ادبی میلہ اختتام پذیر ہوگیا، میلے کا آغاز تین مارچ  کو ہوا، جس کی آخری تقریب 5 مارچ اتوار کی شب کو منعقد کی گئی۔

تین دن تک جاری رہنے والے سندھ لٹریچر فیسٹیول میں ملک کے مختلف ممالک سے نہ صرف مہمان مدعو کیے گئے تھے بلکہ مختلف شہروں سے شائقین نے بھی میلے میں شرکت کی۔

میلے کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شرکت کی تھی اور پہلی بار سندھ ادبی میلے کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے شرکت کی تھی، اس سے قبل صوبائی وزیر ثقافت افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے آ رہے تھے۔

کراچی میں چھٹے سندھ لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد

سندھ ادبی میلے کا آغاز 2018 میں کیا گیا تھا اور گزشتہ چند سال سے میلے کو سندھ حکومت سپورٹ کرتی آ رہی ہے، جس وجہ سے اس کا انعقاد اب ہر سال آرٹس کونسل میں ہی کیا جاتا ہے۔

رواں سال کے میلے میں ادب، سیاست، خواتین کے کردار، تعلیم، فن، ثقافت، ماحولیات اور روایات سمیت مختلف موضوعات پر سیشنز منعقد کیے گئے تھے۔

میلے میں شاعری، کتابوں کے مہورت اور موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا اور میلے کے تینوں دنوں کے اختتام پر موسیقی کا اہتمام کیا گیا، جس میں شائقین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

 

 

میلے کے دوسرے اور تیسرے روز موسیقی کے وقت ادبی میلے میں ماحول خراب ہونے کی شکایات بھی سامنے آئیں اور میلے میں آنے والے اوباش لڑکوں نے ماحول خراب کردیا اور انہوں نے خواتین اور خصوصی طور پر نوجوان لڑکیوں کر ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

سندھ لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز کے اختتام پر گلوکار رجب فقیر نے پرفارمنس کی اور ان کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے ہزاروں نوجوان امڈ آئئے، جنہوں نے موسیقی کی دھن پر بدمست ہوکر ماحول خراب کردیا اور انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کو ہراساں کیا، ان کی جسامت، لباس اور انداز پر جملے کسے جب کہ دھکم پیل کے دوران لڑکے زبردستی لڑکیوں کے حصے میں بھی داخل ہوگئے۔

علاوہ ازیں لٹریچر فیسٹیول کے دوران لڑکوں کی جانب سے مختلف طرح کے نعرے لگانے، شور شرابہ کرنے اور فیملیز کا خیال نہ کرنے کی وجہ سے بھی ماحول خراب ہوگیا اور انتظامیہ کو کچھ

وقت کے لیے رجب فقیر کی پرفارمنس کو روکنا بھی پڑا، تاہم اس باوجود لڑکے اپنی حرکتوں سے بعض نہیں آئے۔