صحافی اختر بلوچ نے انتقال سے چند دن قبل موت کی پیش گوئی کردی تھی
سندھ کے سینیئر صحافی اور مورخ اور مصنف اختر بلوچ 30 جولائی کی شب کچھ دن تک علیل رہنے کے بعد فانی دنیا سے کوچ کر گئے مگر انتقال سے چند دن قبل ان کی کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں بنائی گئی آخری ویڈیو وائرل ہوگئی، جس میں انہوں نے اپنی موت کی پیش گوئی کی تھی۔
اختر بلوچ کو نہ صرف صحافت بلکہ انہیں دارالحکومت کراچی کی تاریخ کو جدید اور مختلف انداز میں قلم بند کرنے کی وجہ سے بھی شہرت حاصل رہی، ان کا تعلق لیاری سے تھا مگر پورے سندھ میں وہ یکساں مقبول تھے۔
اختر بلوچ٫ کوئی ایسے رخصت ہوتا ہے یار؟ تم سے 30 سال سے زائد عرصے کا تعلق تھا پل بھر میں توڑ گئے۔۔۔
Rest in peace waja pic.twitter.com/Pp2Dp3uvpg— Sameer Mandhro (@smendhro) July 30, 2022
اختر بلوچ کراچی پریس کلب کے سینیئر رکن ہونے کے علاوہ کراچی یونین آف جرنلسٹ (کے یو جے) کے بھی سینیئر رکن تھے جب کہ وہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے علاوہ دیگر صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے رکن بھی تھے، انہیں تاریخ کے علاوہ مظلوم طبقوں کے لیے قلم اٹھانے کی وجہ سے شہرت حاصل تھی۔
ان کے انتقال کے حوالے سے ڈان نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اختر بلوچ کے قریبی ساتھی اور سینئر فوٹوگرافر اختر سومرو نے بتایا کہ اختر بلوچ گزشتہ چند روز سے بخار اور جسمانی درد میں مبتلا تھے۔
کرانچی والا بہت ہی پیارا دوست اختر بلوچ اس دنیا سے رخصت ہوگئے#AkhtarBaloch pic.twitter.com/BophmLrAXB
— Qazi Asif (@q_Asif) July 30, 2022
ہفتہ کے روز سینئر صحافی سعید بلوچ نے ان سے ملاقات کی اور انہیں ہسپتال لے گئے جہاں ان کے تمام ٹیسٹ اور ایکسرے ٹھیک قرار دیے گئے، تاہم ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا بلڈ پریشر بہت کم ہے۔
تاہم بعد میں اختر بلوچ کے نوجوان بیٹے نے ہفتے کی رات 11 بج کر 45 منٹ پر سعید بلوچ کو فون کیا اور یہ افسوسناک خبر سنائی کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا ہے۔
کراچی کی پارسی کالونی ہو یا مشہور کبوتر چورنگی۔
تاریخ کے اوراق پلٹ کر اختر بلوچ صاحب کچھ موتی نکال لایا کرتے تھے۔ ہمارے نیوز پیکجز میں جان پڑ جاتی تھی۔
اللہ پاک مغفرت فرمائے۔ آمینانا للہ واناالیہ راجعون!#AkhtarBaloch #SeniorJournalist pic.twitter.com/30Ga2DFJll
— Sibte Hassan (@SibteHR) July 30, 2022
اختر سومرو نے بتایا کہ اختر بلوچ مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے، وہ حیدر آباد پریس کلب، سندھ میں کوآرڈینیٹر ایچ آر سی پی، سربراہ اسپارک، بچوں کے حقوق کی این جی او اور ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے ساتھ بھی منسلک رہے۔
اختر بلوچ کے پرانے کراچی کی تاریخ، سندھ کی شخصیات اور دیگر معاملات کے بارے میں 2 کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں جن میں ‘کرانچی والا’ اور تیسری جنس شامل ہے، ان کی کتاب تیسری جنس مخنث افراد کی زندگی پر کی گئی تحقیق پر مبنی ہے، وہ مختلف جامعات کےساتھ بطور وزٹنگ فیکلٹی ممبرز بھی منسلک تھے۔
تمام افسوسناک خبر
ہمارے پیارے دوست، ممتاز لکھاری، کراچی پریس کلب کے ممبر اور ہمیشہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنیوالے اختر بلوچ صاحب کا انتقال ہوگیا ہے.
میرے لیے یہ خبر کسی قیامت سے کم نہیں! میرا استاد چلا گیا ۔#AkhtarBaloch pic.twitter.com/ZpXgJ7hmOJ— Mir (Imam B.) (@ImamBuxIB) July 30, 2022
اختر سومرو کا کہنا تھا کہ ان دنوں وہ اردو ادب میں انسانیت کے موضوع پر پی ایچ ڈی کر رہے تھے، مرحوم اختر بلوچ نے سوگواران میں بیوہ اور 3 بچے چھوڑے ہیں، ان کی عمر 50 سال تھی۔
اختر بلوچ نے وفات سے چند دن قبل گزشتہ ہفتے ہونے والی بارشوں کے دوران کراچی پریس کلب میں رات دیر گئے سندھی صحافیوں سے بات کی تھی، جس میں انہوں نے خود کو زائد العمر قرار دیتے ہوئے اپنی موت کی پیش گوئی کی تھی اور کہا تھا کہ نئی نسل کے ابھرتے ہوئے صحافی یہاں موجود رہیں گے مگر ان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ کل رہیں یا نہ رہیں۔
اختر بلوچ نے اپنے موت سے متعلق مذکورہ بات کراچی پریس کلب کے ارکان میر کیریو، شاہد میرانی اور اعجاز کورائی سمیت دیگر سے بارشوں کے دوران بات کرتے ہوئے کی تھی اور ان کی ویڈیواعجاز کورائی کی جانب سے فیس بک پر شیئرکیے جانے پر وائرل ہوگئی اور لوگ آبدیدہ ہوگئے۔
اختر بلوچ کے انتقال پر جہاں صحافی برادری افسردہ دکھائی دی، وہیں حکومتی، سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔
Veteran journalist and historian #AkhtarBaloch passes away pic.twitter.com/aze29fhkgI
— Dr.AmbreenSikanderAhmad (@AmbreenS_Ahmad) July 31, 2022
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو صحافت کے لیے نقصان قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی ان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ایک اچھے صحافی سے محروم ہوگیا، علاوہ ازیں متعدد صحافیوں اور دوستوں نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔