سکھر بیراج سے 19 لاشیں نکال لی گئیں

سکھر بیراج سے ایک ہفتے میں 19 لاشیں نکالی جا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے بعد سکھر بیراج پر پانی کا دبائو بڑھ گیا اور بیراج میں ملک اور صوبے کے مختلف علاقوں سے ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے اور 31 جولائی تک بیراج سے مجموعی طور پر 19 لاشیں نکالی جا چکی تھیں۔

ڈان نیوز کے مطابق 30 31 جولائی کو  سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 31 ،گیٹ نمبر 34 ،گیٹ نمبر 48 اور گیٹ نمبر 61 سےمزید چار لاشیں نکالی گئی تھیں، جس کے مطابق وہاں سے ایک ہفتے میں نکالی گئی لاشوں کی تعداد 19 تک جا پہنچی۔

ایدھی سینٹر سکھر کے مطابق اب تک 4 روز کے دوران سکھر بیراج سے ملنے والی لاشوں کی تعداد 19 ہوگئی ہےجن میں 7 لاشیں خواتین کی ہیں۔

دوسری جانب سکھر بیراج سے ملنے والی لاشوں کے بارے میں رابطہ کرنے پر ایس ایس پی سکھر سنگھار علی ملک نے بتایا کہ دریائے سندھ میں اس وقت سیلابی صورتحال ہے جس کی وجہ سے یہ لاشیں یہاں بہہ کر آئی ہیں، پانی میں زیادہ وقت تک رہنے اور گل سڑجانے کی وجہ سے ان لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی یے۔

ادھر سماجی رہنما خالد کوری نے سکھر بیراج سے لاشیں نکالنے کے لیے خدمات سر انجام دینے والے ایک نوجوان کی ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ کئی عرصے سے بیراج سے لاشیں نکالنے کا کام کر رہے ہیں۔

 

 

نوجوان کے مطابق وہ انتظامیہ یا کسی دوسری فلاحی تنظیم کی مدد کے بغیر ہی لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں نکالی جانے والی 19 میں سے 9 لاشیں انہوں نے ہی نکالی ہیں۔

نوجوان نے مطالبہ کیا کہ انہیں اس کام کے عوض سندھ حکومت ملازمت فراہم کرے، ان کے مطابق محکمہ ایریگیشن ایسے افراد کو ملازمت پر رکھتا ہے جو بیراجوں یا دریائوں میں ڈوبنے والے افراد کو نکالتے ہیں۔

محمد علی میرانی نامی شخص نے مطالبہ کیا کہ انہیں محکمہ ایریگیشن کی جانب سے ملازمت فراہم کی جائے۔

 

علاوہ ازیں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سرج الحق نے بھی سکھر بیراج کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں وہاں پر پانی کے دبائو کو دیکھنے کے علاوہ وہاں پر لاشوں کو تیرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ان کا  سکھربیراج سےگزرنا ہوا، 3 دنوں سےیہاں تین لاشیں تیر رہی ہے ، تھانہ روہڑی اور تھانہ سکھر میں حدود کےاختلاف کی وجہ سےانھیں نکالا نہیں جاسکا۔

امیر جماعت اسلامی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کیسا خراب طرزحکمرانی اور سنگدلی ہے، مقامی لوگوں نےبتایا کہ 23 لاشیں دیکھی گئیں، صرف 6 کو نکالا جا سکا۔

سراج الحق نے اپنی ٹوئٹ میں موجودہ صورتحال کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیا۔

خیال رہے کہ سندھ سمیت پاکستان بھر میں گزشتہ پانچ ہفتوں سے مون سون کی بارشیں جاری ہیں، جس سے سندھ اور بلوچستان میں نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔

حالیہ بارشوں سے سندھ میں اموات کی تعداد 130 تک جا پہنچی ہے جب کہ بلوچستان میں بھی اموات کی تعداد بڑھ کر 130 تک جا پہنچی ہے، دونوں صوبوں میں ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

سکھر بیراج پر پانی کا دبائو بڑھ چکا ہے—فائل فوٹو: فیس بک