سندھ کا صحت اور ماحولیات سے تحفظ کا اربوں روپے کا بجٹ استعمال نہ ہو سکا

سندھ حکومت کے مختلف محکموں اور اداروں کی جانب سے سال 2022 اور 2023 کے مختص بجٹ میں سے 130 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ نہ کر پانے کا انکشاف ہوا ہے۔

سندھ کا سال 2022 اور 2023 کا ترقیاتی بجٹ 346 ارب روپے تھا جس میں سے صرف 214 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔

سیلاب اور بیماریوں کے پھیلائو کے باوجود صحت اور ماحولیات کے لئے مختص کیے گیے خطیر فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکے ۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے فنڈ ریلیز کی پوزیشن پر مشتمل سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ہر 100 روپے میں سے 38 روپے مئی کے آخر تک، یعنی رواں مالی سال 23-2022 کے گیارہوں مہینے تک خرچ نہیں ہوئے۔

دوسرے الفاظ میں حکومت سندھ 26 مئی تک صرف 62 فیصد یا 214 ارب روپے خرچ کر سکی حالانکہ محکمہ خزانہ نے 346 ارب روپے جاری کیے تھے۔

سب سے بری بات یہ ہے کہ 23-2022 کے پہلے 11 ماہ میں 346 ارب روپے کے جاری کیے گئے کُل فنڈز 459 ارب روپے کی اصل مختص شدہ رقم کا صرف 75 فیصد بنتے ہیں۔

مختلف وزارتوں اور محکموں کی جانب سے جاری کردہ فنڈز کے اخراجات بھی ناہموار رہے، جن محکموں نے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری کیے گئے فنڈز کے مقابلے میں اخراجات کا سب سے زیادہ فیصد حاصل کیا ان میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن (100 فیصد)، تھر کول انفراسٹرکچر (100 فیصد)، صوبائی اسمبلی (99 فیصد) اور انفارمیشن، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (98 فیصد) شامل ہیں۔

تاہم، تعلیم، صحت اور ماحولیات کے محکمے 11 ماہ کی مدت میں دستیاب فنڈز کے برعکس بالترتیب صرف 62 فیصد، 52 فیصد اور 31 فیصد خرچ کر سکے۔