سندھ بھر میں ریسکو 1122 کو کم از کم ایک ہزار ایمبولینسز کی ضرورت
حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں شروع کی گئی ایمبولینس اینڈ ریسکیو سروس 1122 کے تحت اس وقت صرف اور صرف 260 ایمبولینسز خدمات فراہم کر رہی ہیں جب کہ صوبے بھر میں مزید کم از کم ایک ہزار ایمبولینسز کی سخت ضرورت ہے۔
ریسکیو 1122 کو سندھ حکومت نے سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز (ایس آئی ای ایچ ایس) کو 2022 میں شروع کیا تھا، ابتدائی طور پر اسے صرف دارالحکومت کراچی تک محدود رکھا گیا تھا لیکن بعد ازاں اس کا دائرہ کار صوبے بھر تک بڑھایا گیا تھا۔
An RTA occurred on National Highway as a vehicle was rolled over at the Jogi Morh. 5 ambulances of #SIEHS #1122 reached the location to provide first-aid to 6 victims and ensured safe hospital transfers across Karachi to the accident sufferers. @SindhHealthDpt @sindhinfodepart pic.twitter.com/NRbDU2Vz6D
— Sindh Integrated Emergency & Health Services (@Sindh_iehs) June 21, 2023
اس وقت اگرچہ ریسکو 1122 کی سروس صوبے کے 21 ہی اضلاع میں دستیاب ہے لیکن ریسکیو سروس کے پاس انتہائی کم ایمبولینسز کی وجہ سے صوبے کی بہت بڑی آبادی اس سے مستفید ہونے سے محروم ہے۔
صوبے بھر میں اس وقت ریسکیو 1122 کی صرف 260 ایمبولینسز سروس فراہم کر رہی ہیں، جس میں سے زیادہ تر صوبائی دارالحکومت میں ہیں۔
ایمبولینسز کی کمی کو تسلیم کرتے ہوئے سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد نوید نے کہا ہے کہ ان کے ادارے کو کم از کم مزید ایک ہزار ایمبولینسز کی سخت ضرورت ہے۔
The beneficiary of #Shikarpur city showing his appreciation to the @SindhHealthDpt , @SindhGovt1 and #SIEHS #1122 for the timely intervention with trained medical staff and equipped ambulance for the medical emergency of their loved ones. pic.twitter.com/gN5kdzjBkN
— Sindh Integrated Emergency & Health Services (@Sindh_iehs) June 19, 2023
میڈیا سے بات کرتے ہوئے عابد نوید نے بتایا کہ ریسکو 1122 اس وقت سندھ کے 21 اضلاع میں 260 ایمبولینسز کے ساتھ سروسز فراہم کر رہی ہے جب کہ پورے سندھ میں مفت ایمرجنسی ایمبولینس سروس کو مزید بہتر بنانے کے لیے کم از کم ایک ہزارایمبولینسز کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 سروس سندھ کے 21 اضلاع میں معیاری پری اسپتال ایمرجنسی کیئر کے ساتھ عالمی طرز کی 100 فیصد مفت طبی سہولت فراہم کر رہی ہے۔
ان کے مطابق ریسکیو 1122 سندھ بھر میں چوبیس گھنٹے مفت سروسز فراہم کر رہا ہے، ان کی ایمبولینسز مکمل طور پر جدید ترین طبی آلات اور زندگی بچانے والی ادویات سے لیس ہیں اور ان کا عملہ بھی تربیت یافتہ پیرامیڈکس کے ساتھ ہے
An RTA was responded within 1 min by #SIEHS #1122 on Keenjhar Road. As a result of this accident, two victims were severely injured. They were given instant first-aid before being safely shifted to DHQ #Makli. @SindhHealthDpt @SindhGovt1 @sindhinfodepart pic.twitter.com/smW5ukpUhT
— Sindh Integrated Emergency & Health Services (@Sindh_iehs) June 17, 2023
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق 50 ہزار افراد کے لیے ایک ایمبولینس اور 1500 ایمبولینسز عوامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایمبولینسز کی تعداد بڑھ کر 1000 بھی ہو جائیں تو پورے سندھ کے لیے کافی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس جدید ترین ایمبولینس سروس کو چلانے کے لیے تقریباً 3 ارب روپے مالیت فراہم کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انہوں نے بتایا کہ سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز کو سیکشن 42 کے تحت بنایاگیا جو کہ غیر منافع بخش کمپنی ہے جو اکتوبر 2018 میں حکومت سندھ کے تعاون سے بنائی گئی تھی، جس کا مقصد پبلک پرائیویٹ انتظامات کے ذریعے سندھ میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے۔
ان کے مطابق ابتدائی طور پر عملے کی تربیت اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بعد 2022 کو سروس کو آپریشنل کیا گیا۔
عابد نوید نے بتایا کہ ریسکیو 1122 اس وقت دارالحکومت کراچی، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، حیدرآباد، لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، سکھر، گھوٹکی، شکارپور، کندھ کوٹ، جیکب آباد، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، شہید بینظیر آباد، خیرپور، نوشہرو فیروز، جامشورو، کندھ، کوٹ کشمور اور مٹیاری سمیت صوبے بھر میں سروسز فراہم کر رہی ہے۔
#SIEHS crew performed exceptionally in #cycloneBiparjoy-ravaged #Sujawal. A call of labour pain was received at #1122. The road was under rainwater. The team accessed the location on foot and the Baby Girl was delivered in the ambulance by the crew. Mother & baby are healthy. pic.twitter.com/zmmRCtQA7q
— Sindh Integrated Emergency & Health Services (@Sindh_iehs) June 16, 2023