اسرائیل میں کئی سال تک غیر قانونی ملازمت کرنے والے میرپورخاص کے 5 افراد گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کارروائی کرتے ہوئے سندھ کے شہر میرپورخاص سے 5 ایسے افراد کو گرفتار کرلیا جو کئی سال تک غیر قانونی طور پر سرائیل میں ملازمت کرتے رہے اور وہاں سے کمائی کے پیسے پاکستان بھیجتے رہے۔

یہہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ پاکستان نے سفارتی طور پر اسرائیل کو کبھی تسلم نہیں کیا اور اسرائیل کو تقریبا تمام مسلم ممالک اپنا دشمن تصور کرتے ہیں۔

ایف آئی اے کرائم سرکل میرپور خاص کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایک ’بڑی کارروائی‘ میں پانچ ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف آٹھ مختلف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

گرفتار ملزمان کے خلاف دائر کی گئی ایف آئی آر میں امیگریشن آرڈیننس 1979 کی دفعہ 8 اور 17 (1) کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کی دفعہ 3 اور 4 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کی دفعات شامل کی ہیں۔

بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے ملزمان چار سے سات سال تک اسرائیل کے شہر تل ابیب میں مقیم رہے جہاں وہ بطور ہیلپر اور کار واشر ملازمت کر رہے تھے۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اسرائیلی ایجنٹ کے ذریعے انٹری حاصل کی تھی جس کے لیے فی کس تین سے چار لاکھ روپے رقم ادا کی گئی تھی۔

گرفتار ملزمان کی شناخت نعمان صدیقی، کامل انور، کامران صدیقی، محمد ذیشان اور محمد انور کے طور پر ہوئی ہے جن کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر میرپور خاص سے ہے۔

ادھر حیدرآباد کے اسپیشل جج اینٹی کرپشن کی عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایف آئی اے کو دوران انکوائری پتا چلا کہ میرپور خاص کا رہائشی محمد انور نامی شخص ملازمت کے سلسلے میں اسرائیل جانے کا خواہش مند تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق انور نے اس سلسلے میں اپنے رشتے دار اور اسرائیلی شہری اسحٰق متت نامی ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے غیرقانونی امیگریشن کے لیے انور سے 3لاکھ روپے طلب کیے اور انور کے لیے ٹکٹ اور دیگر دستاویزات کا انتظام کیا۔

اس کے بعد اس نے 15 نومبر 2016 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے کینیا کا سفر کیا اور پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا پر نیروبی پہنچ گیا، اس کے بعد 17 نومبر 2016 کو اس نے ایجنٹ اسحٰق کے ہمراہ کینیا سے بذریعہ اردن ایئرپورٹ اسرائیل کے لیے سفر کیا۔

انور غیرقانونی طور پر اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ملازمت کے سلسلے میں داخل ہوا حالانکہ وہ یہ جانتا تھا کہ پاکستان کا پاسپورٹ اسرائیل میں قابل قبول نہیں کیونکہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔

اس کے بعد انور نے تل ابیب میں کار واش کی نوکری شروع کردی جو امیگریشن آرڈیننس 1979 کی صریح خلاف ورزی تھی اور وہاں غیرقانونی طور پر کام کرنے کے بعد اسی پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے اردن اور دبئی کے راستے 18دسمبر 2019 کو پاکستان واپس لوٹ آیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیل میں اپنے قیام کے دوران ملزم کے پاس پاکستانی پاسپورٹ رہا جو اسرائیل میں قابل استعمال نہیں تھا اور یہ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ملزم انور اسرائیل میں رہائش کے دوران اپنی تنخواہ پاکستان پوسٹ کی ویسٹرن یونین کے ذریعے ملک میں ترسیلات زر بھیجتا رہا جس کو میرپورخاص میں اس کے گھر والے وصول کرتے رہے۔