جیکب آباد کے ذرعی کالج کے افسران سال میں 4 لاکھ روپے کا پانی پی گئے
شمالی سندھ کے شہر جیکب آباد میں قائم کئے گئے ذرعی کالج کے افسران اور ملازمین کی جانب سے ایک سال کے اندر تقریبا 4 لاکھ روپے کی مالیت کا پانی پی جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
جیکب آباد ذرعی کالج کے سالانہ تین کروڑ کے اخراجات سامنے آئے ہیں، جس میں سے 7 لاکھ روپے کا ایندھن استعمال کیا گیا جب کہ 3 لاکھ 74 ہزار روپے کا پینے کا پانی لیا گیا۔
ادارے کو ایک کروڑ 45لاکھ 51ہزار کی ضمنی بجٹ جاری کی گئی حالانکہ ذرعی کالج کی عمارت ابھی زیرتعمیر ہے ذرعی کالج کے دیگر اخراجات میں فرنیچر کی مد میں ایک لاکھ 91ہزار،مشینری ایک لاکھ 88ہزار،ٹرانسپورٹ 2لاکھ 24ہزار چھپائی ایک لاکھ 52ہزار،اسٹیشنری ایک لاکھ 66ہزار،گڈز ٹرانسپورٹ ایک لاکھ 33ہزارفرضی بلوں کے ذریعے نکالنے کا انکشاف ہوا ہے۔
اردو اخبار جنگ کی رپورٹ کے مطابق گاڑی نے 7لاکھ 39ہزار کا فیول اڑایا میٹھے پانی کا برمہ لگا ہونے کے باوجود حکام 3لاکھ 76ہزار کا پانی پی گئے۔
آفس رینٹ ایک لاکھ 77ہزار ادا کیا گیا کاسٹ آف ادر اسٹور 6لاکھ 66ہزار اور متفرقہ خرچ 3لاکھ 36ہزار ہواجبکہ ایک لاکھ 24ہزار کے اخبارات لیئے گئے۔
اس سلسلے میں ذرعی کالج جیکب آباد کے پرنسپل آفتاب انصاری سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ کالج پرانی عمارت میں چلا رہے ہیں آٹھ اضلاع کے 80طلبہ داخل ہیں 8ٹیچرز پڑھاتے ہیں،میٹھے پانی کا برمہ ضرور ہے لیکن امتحانات کے دوران اور مہمانوں کے لئے منرل واٹر منگوایا جاتا ہے اور اسٹور کے 6لاکھ مرمت پر خرچ کئے ہیں شہر میں دوتین کمروں پر مشتمل طلبہ کے لئے ہاسٹل کرائے پر لیا ہے گاڑی ہے تو ظاہر ہے فیول بھی استعمال ہوگا۔
دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ذرعی کالج میں سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ اور ٹیچرز صرف امتحانات کے دوران آتے ہیں۔