بھارتی حکام کو سیما حیدر جکھرانی پر ایجنٹ ہونے کا شک کیوں ہے؟

سندھ چھوڑ کر محبت کی خاطر بھارت جانے والی سیما غلام حیدر رند جکھرانی پر ہندوستانی حکام اور خفیہ اداروں کا شک بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی کی ایجنٹ ہوں گی۔

سیما غلام حیدر رند جکھرانی مبینہ طور پر مئی میں دبئی کے راستے پہلے نیپال پہنچیں، جہاں سے وہ اپنے بھارتی معشوق سچن کی مدد سے بھارت گئیں اور وہاں رہائش کے دو ماہ بعد جولائی کے پہلے ہفتے میں پولیس نے انہیں ان کے محبوب کے ہمراہ گرفتارکیا۔

بعد ازاں سیما غلام حیدر رند جکھرانی اور ان کے عاشق سچن کو ضمانت پر رہا کردیا گیا، جس کے بعد سیما بھارتی میڈیا کی خبروں کی زینت بنیں اور انہوں نے متعدد متضاد دعوے کیے، جس پر ان پر پاکستانیوں سمیت بھارتیوں نے بھی شک کیا اور دونوں ممالک کے لوگ انہیں ایک دوسرے کے مخالف ممالک کی جاسوس قرار دینے لگے۔

سیما غلام حیدر رند جکھرانی بھارت میں لاپتا ہوگئیں

تاہم اب سیما غلام حیدر رند جکھرانی کے لیے بھارت میں مشکل وقت شروع ہوگیا ہے اور وہ 15 جولائی سے لاپتا ہیں اور بھارتی میڈیا کے مطابق مبینہ طور پر سیما غلام حیدر اور ان کے عاشق سچن بھارتی پولیس اور اداروں کی تحویل میں ہیں۔

اسی حوالے سے انڈیا ٹوڈے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ سیما غلام حیدر رند جکھرانی کی جانب سے اچھے انداز میں ہندی گفتگو کیے جانے اور ہر سوال کا بہتر جواب دینے پر بھارتی ایجنسیوں کو شک ہوا ہے کہ وہ پاک فوج اور اس کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی ایجنٹ ہو سکتی ہے۔

اخبار نے ذرائع سے بتایا کہ انٹیلی جنس ذرائع نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا ہے کہ کہ سیما حیدر نے نیپال سے ایک دیہی ہندوستانی عورت کے لباس میں اچھا میک اپ کرکے بھارت میں داخل ہوئیں اور انہوں نے بھارتی افسران کو تاثر دیا کہ وہ بھارتی دیہی خاتون ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس نے انتہائی چالاکی سے ہندوستانی شکل اختیار کی اور یہاں تک کہ اپنے بچوں کو بھی اسی طرح کا لباس پہنایا کہ وہ بھارتی لگیں اور سیکورٹی ایجنسی کے اہلکار انہیں پہچان نہ سکیں۔

انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ سیما حیدر نے جس خاص طریقے کا لباس پہنا، اس طرح کا لباس اکثر انسانی اسمگلنگ میں ملوث خواتین پہنتیں ہیں جب کہ اس طرح کا لباس خاص طور پر جو گھریلو ملازمہ یا جسم فروشی کے حلقوں سے وابستہ ہوتی ہیں وہ اس وقت پہنتیں ہیں وہ جب نیپال سرحد پارکرتی ہیں۔

اسی طرح ظاہری شکل کے علاوہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ سیما حیدر روانی سے زبان کی مہارت کا مظاہرہ کرتی ہیں اور ممکنہ طور پر ایسی تربیت نیپال میں کام کرنے والے پاکستانی ہینڈلرز فراہم کر سکتے ہیں۔

سیما حیدر رند جکھرانی سے متعلق پاکستانی اداروں کی رپورٹ تیار

ذرائع نے بتایا کہ اس طرح کی زبان کی تربیت ان خواتین کو دی جاتی ہے جنہیں نیپال کی سرحد سے ہندوستان میں غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

سیما حیدر اپنے 22 سالہ عاشق سچن مینا کے ساتھ رہنے کے لیے مئی میں نیپال سے ایک بس میں اپنے چار بچوں کے ساتھ ہندوستان میں داخل ہوئی تھی۔

تاہم مرکزی ایجنسیاں 13 مئی کو ہند-نیپال سرحد کے ذریعے ہندوستان میں داخل ہونے کے اپنے دعووں کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق اس دن انڈیا-نیپال سرحد کے دونوں مقامات سے کسی تیسرے ملک کے شہری کی بھارت میں داخلے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملیں۔

سیما اور سچن کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بھارتی ایجنسیوں نے ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ پڑتال بھی کی ہے، خاص طور پر 13 مئی کو سرحد کے ساتھ بس کے راستوں کا جائزہ لیا ہے، تاہم اس باوجود انہیں سیما کے بھارت داخلے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔