داؤد یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف جساف سمیت دیگر طلبہ تنظیموں کا احتجاج

دارالحکومت کراچی کی داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کا داخلہ منسوخ کیے جانے کے جلاف جئے سندھ اسٹوڈنٹ فیڈریشن (جساف) کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری ہے۔

داؤد یونیورسٹی انتظامیہ نے گزشتہ دنوں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر جن طلبہ کے داخلہ منسوخ کئے تھے انہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے دوبارہ داخلے کی سہولت دیدی ہے تاہم ان کا یہ داخلہ عبوری ہوگا۔

انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 5جولائی 2023 کو وائس چانسلر کے فیکلٹی ارکان سے خطاب کے دوران طلباء کی جانب سے زبردستی اجلاس میں گھسنے کا واقعہ ہوا ، شواہد کی روشنی اور داخلہ منسوخ کئے گئے طلباء کی والدین کے ساتھ فرداً فرداً سماعت کے بعدانتظامیہ اس متفقہ فیصلے پرپہنچی ہے کہ قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے تمام 12طلباء کا داخلہ منسوخ رہے گا تاہم ایسے طلباء جوپہلی مرتبہ اس خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے یا صرف ایک بار ان کا داخلہ معطل ہوا وہ مروجہ طریقہ کار کے تحت فال 2023ء کے سیمسٹر میں دوبارہ داخلہ لینے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

تاہم طلبہ بے یونیورسٹی کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

احتجاجی کیمپ میں مختلف طلبہ تنظیموں کے عہدیداروں کے علاوہ مختلف سماجی و سیاسی شخصیات بھی اظہار یکجہتی کے طور پر شریک ہو رہی ہیں۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ فی الفور تمام طلبہ کے داخلے بحال کرے، دوسری صورت میں احتجاج کا دائرہ مزید بڑھایا جائے گا۔

دوسری جانب یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے داخلہ منسوخ کیے جانے پر 12 طلبہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع بھی کر رکھا ہے۔

عدالت کی جانب سے طلبہ کی درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کر لی گئی ہے۔

درخواست گزار طلبہ کا مؤقف ہے کہ شو کاز نوٹس دیے بغیر ہمارے داخلے منسوخ کر دیے گئے، 31 جولائی کو امتحانات ہو رہے ہیں، ہمارامستقبل تباہ کیا گیا ہے۔

درخواست گزار طلبہ نے استدعا کی ہے کہ ہمارے داخلے بحال کر کے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔