سندھ کے 90 فیصد نرسنگ کالج جعلی ہونے کا انکشاف
سندھ بھر کے 90 فیصد نرسنگ کالج جعلی ہونے کا انکشاف سامنے آنے کے بعد نرسنگ کی ڈگری کرنے والے افراد کا کیریئر داؤ پر لگ گیا۔
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ میں 90 فیصد نرسنگ کالجز بوگس ہیں، ان کے فراہم کردہ دستاویزات بھی غلط ہیں۔
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس روبینہ خالد کی زیرِصدارت ہوا، جس میں پاکستان نرسنگ کالج میں ہونےوالی بےقاعدگیوں پربریفنگ دی گئی، جام مہتاب حسین ڈہر نے انکشاف کیا کہ سندھ میں 90 فیصد نرسنگ کالجز بوگس ہیں۔
جام مہتاب کا کہنا تھا کہ نرسنگ کالج کی طرف سے دیے گئے دستاویزات غلط ہیں، پی این سی کی دستاویز میں کالجز، ماتحت اسپتالوں کی غلط معلومات درج ہیں۔، کراچی، خیرپور، حیدرآباد، جامشورو اور گھوٹکی میں بوگس نرسنگ کالجزقائم ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ نرسنگ کونسل انسانی زندگیوں سے کھیل رہی ہے، پی این سی کی طرف سے ہمیں جو ریکارڈ فراہم کیا گیا وہ غلط فراہم کیا گیا۔
سینیٹرمہر تاج روغانی کا کہنا تھا کہ ایک سال سے میٹنگز چل رہی ہیں مسئلے حل نہیں ہوئے،
جام مہتاب حسین کے مطابق کئی نرسنگ کالجز ایسے ہیں جو کسی بھی سرکاری ادارے کے تحت کام نہیں کر رہے، شکار پور میں ایک چپڑاسی 17 گریڈ کا آفیسر بن کر نرسنگ اسکول چلا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی کئی نرسز اور ڈاکٹرز سرکاری نوکری کے ساتھ بیرون ملک نوکریاں کرتے ہیں، یہاں پر کئی پوسٹیں خالی پڑی ہیں لوگ سالوں سے بیرون ملک مقیم ہیں، سیکڑوں نرسز سرکاری تنخواہیں لے رہی ہیں پربیرون ملک موجود ہیں۔