سندھ میں نجی قرض پر سود لینے والےکے خلاف پہلا مقدمہ درج

سندھ پولیس نے نجی قرض پر سود لینے والے شخص کے خلاف صوبے میں پہلا مقدمہ درج کرلیا۔

نجی قرض پر سودکےکاروبار کے خلاف سندھ اسمبلی سے قانون پاس ہونے کے بعد بدین میں پہلا مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق سود کےکاروبار میں ملوث شخص سنیل کمار کے خلاف نئے قانون کے تحت مقدمہ بدین کےگاؤں عمر لغاری کے رہائشی علی محمد کی شکایت پر درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق سنیل کمار نے درخواست گزار کو 2 لاکھ روپے قرض دے کر اس کی چیک بک اور اے ٹی ایم کارڈ کو اپنے پاس گروی رکھ لیا اور صرف 15 ماہ میں 2 لاکھ قرض پر ڈھائی لاکھ روپے سود طلب کیا۔

متاثرہ شخص نے پولیس سے رجوع کیا جس پر پولیس نےاپنی انکوائری مکمل کرنےکے بعد سندھ پروہیبیشن آف انٹرسٹ آن پرائیوٹ لون 2023 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اے ایس پی ماجدہ ہالیپوٹو کے مطابق قانون کے تحت سود کے کاروبار میں ملوث شخص پر جرم ثابت ہونے پر 3 سے 10 سال سزا جب کہ 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔

اے ایس پی ماجدہ ہالیپوٹو کا کہنا ہےکہ سود خوروں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائےگی۔

خیال رہے کہ سندھ میں نجی قرض پر سود کے خلاف قانون گزشتہ ماہ جولائی میں نافذ کیا گیا تھا۔

گورنر سندھ نے ’سندھ پروہیبشن آف انٹرسٹ آن پرائیوٹ لون بل 2023‘ کی منظوری 17 جولائی کو دی تھی۔

سندھ میں نجی افراد کی جانب سے سود پر قرض دینے کے خلاف قانون نافذ

نئے قانون کے مطابق قرآن و سنت میں وضع کیے گئے اسلامی احکامات کے تحت واضح طور پر قرضوں پر سود وصول کرنے کی ممانعت ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں نجی طور پر قرض دینے والوں پر پابندی لگا کر اور اس سے جڑے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے اس معاملے پر ایک جامع قانون سازی کرنا مناسب ہے۔

نئے نافذ کردہ قانون کے سیکشن 3 (1) کے تحت سندھ میں کوئی بھی قرض دینے والا (فرد یا گروہ) کاروں یا کسی دوسرے مقصد کے لیے یا اس پر سود وصول کرنے کے مقصد سے کسی شخص کو قرض نہیں دے سکتا اور نہ ہی سود پر مبنی لین دین کرسکتا ہے۔
جو کوئی بھی براہ راست یا بالواسطہ طور پر ان دفعات کی خلاف ورزی کرے گا، اسے زیادہ سے زیادہ 10 سال یا کم از کم 3 سال قید کی سزا ہوگی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

یہی سزا ان لوگوں پر بھی لاگو ہوگی جو جان بوجھ کر سود پر قرض دینے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کی مدد یا معاونت کرتے ہیں۔

قانون میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس آف پیس‘ ایسے کسی جرم کے ارتکاب سے متعلق کسی بھی درخواست یا شکایت موصول ہونے کی صورت میں 3 روز کے اندر مقامی پولیس کو اس شخص یا گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے گا، جبکہ فرسٹ کلاس کے جوڈیشل مجسٹریٹ سے کم کوئی عدالت اس قانون کے تحت کسی جرم کی سماعت نہیں کرے گی۔

اگر کسی قرض دینے والے پر عائد جرمانہ یا رقم واپس ادا کرنے کے حکم کے باوجود رقم ادا نہیں کی جاتی تو عدالت ایسے شخص کے اثاثوں کو فروخت کرکے رقم کی وصولی کا حکم دے سکتی ہے۔