فاطمہ قتل کیس: کراچی سے کشمور تک سندھ سراپا احتجاج پذیر

خیرپور کے شہر رانی پور کے پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے بہیمانہ قتل کے خلاف سندھ بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے کرکے قاتلوں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کے مطالبے کیے جا رہے ہیں۔

فاطمہ فرڑیو کی تڑپ تڑپ کر ہلاک ہونے کی ویڈیوز 15 اگست کو سامنے آئی تھی اور 16 اگست کو سندھ کے عوام کے غصے کے بعد پولیس نے بچی کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت سے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو نے عدالت کو بچی کی قبرکشائی کرنے کا حکم دینے کی درخواست بھی دی تھی اور پھر 19 اگست کو عدالتی نگرانی میں بچی کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔

کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کی حویلی میں دردناک طریقے سے تڑپ تڑپ کر ہلاک ہونے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سندھ بھر کے عوام میں سخت غصہ پایا گیا اور کراچی سے لے کر کشمور تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

سندھ بھر میں نہ صرف خواتین اور بچوں کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں بلکہ وکلا، اساتذہ، عام افراد، صحافیوں، سیاست دانوں اور زندگی کے مختفل شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد روڈوں پر نکل آئے اور انہوں نے فاطمہ کے قتل میں ملوث تمام بااثر ملزمان کو گرفتار کرکے سر عام پھانسی پر لٹکانے کے مطالبات کیے۔

سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، شکارپور، نوابشاہ، حیدرآباد، میرپورخاص، گھوٹکی، رانی پور، نوشہروفیروز، کندھ کوٹ، جیکب آباد، کشمور، کراچی، ٹھٹہ، مٹھی اور عمر کوٹ سمیت سندھ کے تمام شہروں میں ریلیاں اور مظاہرے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین کی جانب سے ملزمان کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کراچی میں بھی 19 اگست کو مختلف سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے کراچی پریس کلب سمیت دیگر مقامات پر فاطمہ فرڑیو کے قتل کے خلاف مظاہرے کرکے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ قتل کیس میں حکومت خود مدعی بن کر بااثر پیر اور ملزمان کو سزا دلوائے۔

شہروں میں مظاہرے کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی جسٹس فار فاطمہ کے نام سے ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے جو مسلسل تین دن سے ٹاپ ٹرینڈ ہے۔

جسٹس فار فاطمہ کے نام سے چلائے جانے والے ٹرینڈ میں سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سندھ، ریاست پاکستان، عدالتوں، پولیس اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ کم سن بچی فاطمہ کی ہلاکت میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔