نئے آئی جی سندھ رفعت مختار اپنے 7 ماتحت پولیس افسران سے جونیئر نکلے

سندھ کے انسپکٹرجنرل (آئی جی) غلام نبی میمن کو تبدیل کرکے ان کی جگہ حکومت پنجاب میں فرائض انجام دینے والے پولیس سروس کے گریڈ-21 کے افسر رفعت مختار کو نیا آئی جی تعینات کردیا گیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ حکومت پنجاب میں خدمات انجام دینے والے پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر رفعت مختار کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں حکومت سندھ میں صوبائی پولیس افسر (پی پی او) تعینات کردیا گیا ہے‘۔
وفاقی حکومت کی جانب سے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ رفعت مختار کو سول سروس ایکٹ 1973کے سیکشن 10 کے تحت تبادلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رفعت مختار سندھ پولیس میں موجود اعلی عہدوں پر تعینات 7 افسران سے جونیئر ہیں۔
ذرائع کے مطابق گریڈ 21 کے افسر رفعت مختار کا تعلق پولیس سروس کے 24 ویں کامن گروپ سے ہے۔
سندھ پولیس میں صرف ایک افسر ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ خادم حسین رند بلوچ نئے آئی جی رفعت مختار کے گروپ سے ہیں اور وہ بھی ان سے ایک نمبر اوپر ہیں۔
19 ویں کامن کے اعلیٰ ترین افسر عمران یعقوب منہاس قائم مقام آئی جی سندھ اور مظفر شیخ ایڈیشنل آئی جی ہیں، ایڈیشنل آئی جی فرحت جونیجو 21 ویں کامن جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو 22 ویں کامن سے ہیں، ایڈیشنل آئی جی منیر شیخ 23 ویں کامن گروپ سے ہیں۔
سندھ پولیس میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ 6 سینئر ترین پولیس افسران کو جونیئر افسر رفعت مختار کی ماتحتی قبول کرنا ہوگی یا وہ صوبے سے کنارہ کشی اختیار کریں گے۔ کیا سینئر افسران کا جونیئر کی کمانڈ یا ماتحتی میں کام کرنا آسان ہوگا؟
ایک ریٹائرڈ اعلیٰ پولیس افسر نے جیو نیوز کو بتایا کہ ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں سندھ میں پولیس افسران کو سپر سیٹ نہیں کیا گیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کچھ سینئر افسران جونیئر کی ماتحتی میں کام کرنے کے لیے رضامند ہوجائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ بعض ایسا قبول نہ کریں۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایک دو افسران ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں. اتنی بڑی تعداد میں افسران کا صوبہ سے تبادلہ پولیس فورس میں نئی تبدیلی لائے گا کیونکہ سندھ سے جتنے پولیس افسران جائیں گے وفاق سے اتنی ہی تعداد میں نئے اعلیٰ افسران کو سندھ بلوانا پڑے گا۔