این ای ڈی یونیورسٹی کے انٹری ٹیسٹ میں سندھ بورڈز کے طلبہ سب سے پیچھے

ملک کے قدیم اور معیاری ترین تعلیمی اداروں میں شامل صوبائی دارالحکومت کراچی کی نادر شاہ ایڈلجی ڈنشا انجینئرنگ یونیورسٹی (این ای ڈی) کے انٹری ٹیسٹ کے نتائج میں سندھ کالجز بورڈز کے طلبہ کی کارگردگی سب سے مایوس کن رہی اور سندھ بھر کے اے ون گریڈز کے طلبہ بھی ٹیسٹ میں امیدوں کے برعکس انتہائی کم نمبر لے سکے۔

این ای ڈی یونیورسٹی ہر سال اگست میں نئے سال کے داخلوں کے لیے ٹیسٹس کا انعقاد کرتا ہے اور رواں سال بھی اگست کے پہلے ہفتے میں ٹیسٹس منعقد کیے گئے جس میں صوبے بھر سے 8 ہزار سے امیدواروں نے شرکت کی۔

ٹیسٹ میں تین ہزار کے قریب طالبات جب کہ 5 ہزار طلبا نے شرکت کی اور ٹیسٹس کے نتائج کا اعلان کرکے یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بھی جاری کردیا گیا۔

انٹری ٹیسٹ کے نتائج کے حوالے سے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حیران کن طور پر ٹیسٹس کے نتائج میں سندھ کالجز کے طلبہ کی کارکردگی مایوس رہی اور وہاں کے طلبا کے کامیاب ہونے کی شرح سب سے کم رہی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ انٹری ٹیسٹ میں سندھ کالجز بورڈز کے طلبہ کی کامیابی کی شرح 25 سے 24 فیصد رہی یعنی وہاں کے نصف امیدوار ٹیسٹ پاس کرنے میں ناکام رہے۔

اے ون گریڈ لینے والے طالب علم بھی اچھے نمبر نہ لے سکے—سندھ میٹرس

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جامعہ این ای ڈی کے پروفیسر وائس چانسلر اور داخلہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹرطفیل نے بتایا کہ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ کامیابی کا تناسب کیمبرج یونیورسٹی کے امیدواروں کا رہا، جن کا تناسب 90 فیصد سے بھی زیادہ رہا۔ دوسرے نمبر پرآغا خان امتحانی بورڈ کےا امیدوار رہے جن کے طلبا کی کامیابی کا تناسب 81 فیصد رہا جب کہ فیڈرل بورڈ سب سرکاری بورڈز میں بازی لے گیا اور وہاں کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب  78 فیصد سے زیادہ رہا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ کالجز بورڈز میں کراچی بورڈ کے امیدوار آگے رہے اور کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 63 فیصد سے زائد رہا، ان کے مطابق حیدرآباد بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 25 فیصد، سکھربورڈ کے امیدواروں کا 24 فیصد جب کہ نواب شاہ تعلیمی بورڈ کے امیدواروں کا تناسب 23 فیصد سے کچھ زیادہ رہا۔

وائس چانسلر کے مطابق بیچلرزکی 2849 نشستوں کے لیے ہونے والے تحریری ٹیسٹ میں 8364 امیدواروں نے شرکت کی، جس میں نصف سے کچھ زیادہ اور مجموعی طور پر55 فیصد امیدوار پاس ہوئے، جس وجہ سے اچھے نمبر حاصل نہ کرنے والوں کے لیے دوبارہ انٹری ٹیسٹ 24 اگست تک کیے جائیں گے۔

سندھ کے کالجز بورڈز کے طلبہ کی مایوس کن کارکردگی پر تعلیمی ماہرین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے ماہرین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے بورڈز کے طلبا بھی اچھی کارکردگی نہ دکھا پائے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔