کراچی کی 25 یوسیز میں غیر قانونی طور پر سرٹیفکیٹس کے اجرا کا انکشاف

دارالحکومت کراچی کے مختلف اضلاع کی 25 یونین کاؤنسلز (یو سیز) سے غیر قانونی طور پر پیدائشی، فوتگی، طلاق اور شادی سمیت دیگر اہم سرٹیفکیٹس کے اجرا کا انکشاف ہوا ہے جب کہ مذکورہ تمام یوسیز کے بینک اکاؤنٹس بھی فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

صوبائی دارالحکومت کے ضلع وسطی، جنوبی، شرقی، کیماڑی، کورنگی اور ملیر کی مختلف یوسیز میں سیکریٹریز تعینات نہ ہونے کے باوجود تمام یوسیز کے سرکاری بینک اکاؤنٹس فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے ذریعے سرکاری فنڈز کا غلط استعمال بھی جاری ہے جب کہ یوسیز کے دفاتر میں موجود نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی ڈیوائسز بھی موجود ہیں جن کو غلط استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

سندھی اخبار روزنامہ ’کاوش‘ کے مطابق کراچی کی سخی حسن، عزیزآباد، موسیٰ کالونی، ریکس لین، حاجی کیمپ، چنیسر گوٹھ، منظور کالونی، نیول کالونی، مواچھ گوٹھ، منگھوپیر، رفاح عام کالونی اور رزاق آباد سمیت مجموعی طور پر 25 یوسیز سے غیر قانونی طور پر لوگوں کے پیدائشی، فوتگی، طلاق، شادی اور بچوں کے ب فارم وغیرہ بنا کر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

یوسیز میں تعینات سیکریٹریز کو نادرا کی ڈیوائسز تک رسائی ہوتی ہے جو مقامی لوگوں کو تمام ضروری سرٹیفکیٹس جاری کرکے دیتے ہیں۔

یوسیز کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی سرٹیفکیٹس ہی دیگر تمام قانونی دستاویزات تیار کروانے میں کام آتے ہیں اور یوسیز کے سرٹیفکیٹس کے بعد کسی طرح کے کاغذات بنوانے میں عام طور پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔

تاہم کراچی کی تمام مذکورہ 25 یوسیز میں کافی عرصے سے کوئی سیکریٹری موجود نہیں، جس وجہ سے وہاں کی نادرا ڈیوائسز اور بینک اکاؤنس کو سابق ملازمین کی جانب سے غیر قانونی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور تیزی سے لوگوں کو غیر قانونی سرٹیفکیٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔

معاملہ سامنے آنے کے بعد محکمہ بلدیات سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ بینک کو متعلقہ تمام یوسیز کے بینک اکاؤنٹ غیر فعال کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے، تاہم سندھ حکومت نے وہاں موجود نادرا ڈیوائسز کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے کوئی فوری ایکشن نہیں لیا۔

سندھ لوکل گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران کے مطابق غیر قانونی سرٹیفکیٹس کے اجرا میں وہاں کے سابق یوسیز ملوث ہوسکتے ہیں، جن کے خلاف شواہد ملنے پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی میں پہلے سے ہی غیر مقامی لوگوں کو پیدائشی سرٹیفکیٹس اور شناختی کارڈ کے اجرا کے معاملے پر سندھ بھر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔