سندھ حکومت کا کشمور سے اغوا مغویوں کو ایک دن میں بازیاب کرانے کا اعلان

ضلع کشمور سے اغوا کیے گئے ہندو برادری کے افراد کی بازیابی کے لیے کشمور سے کراچی تک پہلی بار دیے گئے طویل دھرنے کے بعد نگران صوبائی حکومت نے مغویوں کو ایک دن کے اندر بازیاب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دو مغویوں کو پولیس کی جانب سے بازیاب کرایا گیا ہے۔

نگران وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور سابق ایم این اے کشمور شبیر بجارانی کے ہمراہ کراچی کے علاقے تین تلوار پر دیے گئے دھرنے پہنچے، جہاں انہوں نے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ تمام مغویویں کو ایک دن کے اندر بازیاب کرایا جائے گا۔

نگران وزیر داخلہ حارث نواز نے مظاہرین کو دو مغویوں کی رہائی کی اطلاع دیتے ہوئے دیگر مغویوں کو 12 گھنٹے کے اندر بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جن لوگوں نے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اغوا کاروں کو تاوان کی رقم ادا کی ہے انہیں حکومت کی جانب سے رقم ادا کی جائے گی۔

ہندو مغویوں کی بازیابی کے لیے پہلی بار کشمور میں طویل دھرنا

نگران صوبائی وزیر داخلہ، سابق ایم این اے کشمور شبیر بجارانی اور میئر کراچی مرتضی وہاب سے مذاکرات کی کامیابی کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کرکے سڑکیں کھول دیں

تین تلوار پر مختلف تنظیموں اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے کندھ کوٹ اور کشمور سے اقلیتی برادری کے افراد کی اغوا کاری کے خلاف دھرنا دے کر سڑکیں بلاک کردی گئیں تھیں جس کے باعث سڑک کے دونوں اطراف ٹریفک جام ہو گئی۔

کشمور میں اقلیتی افراد کے اغوا برائے تاوان کے خلاف دارالحکومت کراچی میں بھی احتجاج

علاوہ ازیں کشمور میں بھی سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے دنگل پر تین دن سے مظاہرہ جاری ہے، مظاہرین کے مطابق ضلع سے اقلیتی برادری سےتعلق رکھنےوالے ساگر کمار، مکیش جگڈیش، پریا کماری، ڈاکٹر منیر اور سات برس کے جدیب کمار کو اغوا کیا گیا ہے، جن کی بازیابی کے لیے ڈاکو لاکھوں روپے مانگ رہے ہیں جب کہ پولیس کئی ہفتوں سے تماشائی بنی ہوئی ہے۔