سندھ بھر کے متعدد کالجز سے آرٹس گروپ کی کلاسز ختم
صوبے بھر میں طلبہ کی جانب سے سائنس گروپ میں داخلے کے بڑھتے رجحان اور آرٹس گروپس میں مقررہ تعداد سے کم داخلے ہونے کے بعد متعدد کالجز سے آرٹس گروپ کی کلاسیں ختم کردی گئیں جب کہ دیگر کالجز میں اس کی کلاسیں صبح کے بجائے شام کے اوقات میں کردی گئیں۔
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے صداقت حسین کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں متعدد گرلز کالجز سمیت دیگر کالجز سے آرٹس گروپ کی کلاسیں ختم کردی گئیں جب کہ دیگر میں ان کے اوقات کار تبدیل کردیے گئے، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ آرٹس گروپ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی اس گروپ کے استادوں کو فارغ کیا جا رہا ہے۔
سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال فرسٹ ایئر میں تقریباً 96 ہزار طلبہ نے داخلہ لیا تھا جبکہ رواں سال تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار طلبہ کے داخلے متوقع ہیں لیکن تاحال 176 سرکاری کالجوں اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کے لیے سائنس پری میڈیکل، انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، کامرس اور آرٹس کے مضامین میں سال اول کی داخلہ فہرست میں صرف 82 ہزار طلبہ کے نام ہیں۔
سندھ بھر میں ہزاروں طلبہ نجی کالجز سے بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور مجموعی طور پر گزشتہ چند سال میں صوبے میں داخلہ کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وزیر تعلیم نے بتایا کہ صوبے بھر میں مجموعی طور پر آرٹس گروپ کے داخلوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور بعض کالجز میں انتہائی محدود طلبہ نے اس میں داخلہ لیا ہے، جس وجہ سے اسی گروپ کی کلاسیں صبح کے بجائے شام میں شفٹ کردی گئی ہیں جب کہ بعض کالجز سے گروپ کی کلاسیں مکمل طور پر ختم کردی گئیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے رکن اسمبلی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں نشاندہی کی تھی کہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین، بلاک-این، نارتھ ناظم آباد سمیت درجنوں کالجوں سے آرٹس گروپ کو ختم کر دیا گیا ہے اور وزیر تعلیم سے اس فیصلے کی وجہ دریافت کی تھی۔