500 روپے پر بکنے والے نئے قومپرست شیطانیاں کر رہے ہیں، سراج درانی

اسپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما آٖغا سراج درانی نے کہا ہے کہ ان کے بعض بیانات پر 500 روپے کے موبائل پر فروخت ہونے والے کچھ نئے قومپرست شیطانیاں کر رہے ہیں، وہ اصلی قومپرستوں کو پیچھے دھکیلنے کے چکر میں ہیں۔

شمالی سندھ کے ضلع جیکب آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آغا سراج درانی نے کہا کہ ان کا خاندان 200 سال سندھ میں مقیم ہے، وہ سندھی پٹھان ہیں، وہ سندھ پر سر بھی قربان کرنے کو تیار ہیں، ان سمیت 200 سال سے رہنے والے پٹھانوں نے سندھ کی روایات اور ثقافت کو اختیار کرلیا، ان کی سندھیت پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ خاندانی سندھی ہیں اور سندھ پر سر قربان کرنے کو بھی تیار ہیں، ان کی سندھیت پر شک نہ کیا جائے اور ان کے بعض بیاناتا کو کچھ نئے قومپرستوں نے غلط لے کر شیطانیاں کیں۔

آغا سراج درانی نے کہا کہ بشیر قریشی، ان کے بیٹے، ریاض چانڈیو، جلال محمود شاہ، قادر مگسی اور ایاز لطیف جیسے لوگ اصل قومپرست ہیں مگر کچھ نئے قومپرست بھی آگئے ہیں جو 500 روپے کے موبائل کی خاطر پرانے لوگوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں۔

سراج درانی نے خود کو پشتونوں یا پختونوں کا سردار بھی بنا رکھا ہے—فائل فوٹو: فیس بک

انہوں نے کسی بھی نئے قومپرست کا نام نہیں لیا، البتہ کہا کہ نئے قومپرست 500 روپے میں فروخت ہوجاتے ہیں۔

 

سراج درانی کو سندھ بھر میں غیر سنجیدہ بیانات کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا رہتا ہے، انہیں حال ہی میں اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ سندھی اور افغان نسل کے افراد کے درمیان تنازع سامنے آیا تھا تو انہوں نے پٹھانوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔

سراج درانی ضلع شکارپور سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے آباؤ و اجداد کا تعلق مغل خاندان سے ہے اور سندھ بھر میں مغل دور کے کئی لوگ بستے ہیں، جو خود کو مغل، آغا اور پٹھان کہلاتے ہیں مگر وہ خود کو سندھی سمجھتے ہیں اور مقامی لوگ بھی انہیں سندھ کا قدیم رہائشی مانتے ہیں مگر سراج درانی کے خلاف اس لیے نفرت پائی جاتی ہے کہ انہوں نے اپنے سرکاری عہدوں کا استعمال کرتے ہوئے خود کو افغان نسل کے پٹھانوں کا سردار بنا رکھا ہے۔

علاوہ ازیں سراج درانی کو جمہوریت اور ووٹ کے خلاف غیر سنجیدہ بیانات کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

گزشتہ عام انتخابات کے بعد سراج درانی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ سندھی زبان میں کہتے دکھائی دے رہے تھے کہ وہ ووٹوں پر پیشاب کرتے ہیں، انہیں ووٹوں اور ووٹرز کی کوئی پرواہ نہیں۔

سراج درانی 2008 سے پیپلز پارٹی کی حکومت میں پہلے صوبائی وزیر اور بعد ازاں اسپیکر سندھ اسمبلی بنے اور اب تک وہ اسپیکر کے عہدے پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔