دادو: 13 سالہ بچی کے مبینہ اغوا اور ریپ کے بعد حاملہ ہونے کا انکشاف

ضلع دادو میں ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر 13 سالہ بچی کو مبینہ اغوا کرکے اسے ریپ کا نشانہ بنائے جانے کے انکشاف سمیت متاثرہ بچی کی والدہ کے ساتھ بھی نکاح کے اوپر نکاح کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

روزنامہ کاوش نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دادو کے نواحی شہر جوھی کی گوپانگ کالونی سے ملزمان شھزاد انڑ، امین اور عزیز انڑ کی جانب سے شادی شدہ خاتون کو بچوں سمیت مبینہ طور پر اغوا کرکے خاتون سے نکاح کے اوپر نکاح کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ خاتون کی 13 سالہ بچی کو مبینہ ریپ کا نشانہ بنانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

مذکورہ معاملے کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ بچی کے والد یعقوب لنڈ نے فورتھ ایڈیشنل سیشن کورٹ میں کم سن بیٹی کو ریپ کے بعد حاملہ بنائے جانے اور بیوی کو اغوا کرکے اس سے نکاح کے اوپر نکاح کرنے کی درخواست دائر کی۔

یعقوب لنڈ نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ پولیس کو ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے سمیت ان کی بیوی اور بچوں کو بازیاب کرواکر ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

علاوہ ازیں مبینہ ریپ کا نشانہ بنائی گئی 13 سالہ بچی شاھدہ بھی سامنے آگئیں، جنہوں نے عدالت کے سامنے اپنے ساتھ ریپ ہونے کا بیان بھی دے دیا۔

 

بچی کے میڈیکل چیک اپ کے احکامات جاری کردیے گئے—فوٹو: کاوش

عدالت نے بچی کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کردیے، تاہم دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ورثا نے انہیں کیس سے متعلق کوئی شکایت نہیں دی۔

پولیس کے مطابق اگر متاثرہ بچی کے ورثا شکایت یا مقدمہ درج کروائیں گے تو پولیس کارروائی کرکے انہیں انصاف فراہم کرے گی۔

دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ متاثرہ بچی کا والد یعقوب لنڈ کئی سال سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب مقیم تھا اور واپسی آنے پر اس نے بچی کے اغوا اور ریپ کے انکشاف سمیت بیوی کے ساتھ نکاح کے اوپر نکاح کا دعویٰ کیا ہے۔

متاثرہ شخص کی اہلیہ صغراں تاحال غائب ہیں اور متاثرہ شخص کے مطابق انہیں ملزمان نے اغوا کر رکھا ہے جب کہ پولیس کے مطابق انہیں کسی خاتون کے اغوا ہونے سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی گئی۔