کراچی یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم، سندھی شاگرد ستھ کے ارکان زخمی

صوبائی دارالحکومت کی سب سے بڑی جامعہ کراچی میں سندھی شاگرد ستھ اور اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی) کے درمیان تصادم کے نتیجے میں متعدد سندھی طلبہ زخمی ہوگئے۔

سندھی شاگرد ستھ کے سابق رکن اور کراچی یونیورسٹی میں ایم فل سیاسیات کے طالب علم منور زنئور نے اپنی ٹوئٹ میں زخمی ہونے والے سندھی طلبہ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سندھی طلبہ سینٹرل لائبریری کے قریب بنائے گئے اپنے اسٹینڈ کو منہدم کیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ ان پر اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان نے حملہ کردیا۔

https://twitter.com/Munawar_Ali91/status/1558080511846883329

انہوں نے اپنی متعدد ٹوئٹس میں دعویٰ کیا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان نے ہی سندھی شاگرد ستھ کے اسٹینڈ کو بلاوجہ منہدم کیا، کیوں کہ اسٹینڈ پر طلبہ نے صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی کے اشعار لکھے تھے۔

 

سندھی طلبہ کی جانب سے کراچی یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری کے قریب بنائے گئے اسٹینڈ پر سندھی زبان میں شعر لکھے گئے تھے، جس پر مبینہ طور پر اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان کو غصہ آیا اور انہوں نے پہلے اشعار کو خراب کیا اور بعد ازاں اسٹینڈ کو منہدم کردیا۔

ٹائم نیوز کے مطابق اسٹینڈ کو منہدم کیے جانے کے خلاف سندھی شاگرد ستھ کی جانب سے 12 اگست کو یونیورسٹی کے اندر پر امن طور پر احتجاج کیا جا رہا تھا کہ اسلامی جمعیت کے ارکان نے ان پر حملہ کرکے متعدد طلبہ کو زخمی کردیا۔

دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کی گئی کہ ان کی جانب سے یوم آزادی کی ایک تقریب منعقد کی جا رہی تھی، جس پر سندھی شاگرد ستھ کے ارکان کی جانب سے حملہ کیا گیا۔

 

اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ سندھی طلبہ نے ان کے متعدد ارکان کو زخمی کیا جب کہ انہوں نے پاکستان مخالف نعرے بھی لگائے۔

تاہم اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے اپنے کسی بھی طالب علم کے زخمی ہونے کی تصویر شیئر نہیں کی گئی۔

اسلامی جمعیت طلبہ کے دعوے کے بعد کئی طلبہ اور دیگر افراد نے ان سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے ارکان زخمی ہوئے ہیں تو وہ کسی ایک کی بھی تصویر دکھادیں؟

سندھی شاگر ستھ کے ارکان پر حملے اور طلبہ کو زخمی کیے جانے کے بعد ٹوئٹر پر لوگوں نے اسلامی جمعیت پر پابندی لگانے کا ٹرینڈ بھی چلایا اور متعدد افراد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ اور سندھ حکومت سے معاملے کا نوٹس لے کر اسلامی جمعیت کے ارکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

 

اس پورے معاملے پر فوری طور پر یونیورسٹی انتظامیہ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم احتجاج اور تصادم کے بعد وہاں پولیس اور رینجرز کی نفری پہنچ گئی اور ماحول معمول پر آگیا۔

کراچی یونیورسٹی سمیت دارالحکومت کی دیگر یونیورسٹیز میں طلبہ تنظیموں کے درمیان مختلف مسائل پر پہلے بھی تصادم ہوتے رہے ہیں۔