مٹھا مہران میں ملبو: جمن دربدر کو سندھ سے بچھڑے ایک سال گزر گیا

IMG-20231020-WA0002

سندھ کو قومی گیت یا ترانہ ’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ کے تخلیق کار ماما جمن دربدر کو سندھ سے بچھڑے ایک سال بیت گیا اور ان کی پہلی برسی پر سندھ بھر کے عوام نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

سندھ بھر کے عوام، ان کے مداحوں، سیاست دانوں اور سماجی کارکنان نے ان کی پہلی برسی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں تاحیات مہران میں رہنے والی شخصیت قرار دیا۔

شاعر، قومپرست سیاستدان، سماجی رہنما، لکھاری، ڈراما ساز، تاریخ نویس اور گلوکار جمن دربدر 78 برس کی عمر میں دل کے عارضے کے باعث 20 اکتوبر کو انتقال کر گئے تھے۔

جمن دربدر مئی 1944 میں ضلع عمرکوٹ کے چھوٹے سے گائوں روحل وائے میں غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم گائوں میں حاصل کرنے کے بعد مڈل اور ہائی اسکول کی تعلیم عمرکوٹ سے ہی حاصل کی۔

’مٹھا مہران میں ملبو‘ کے تخلیق کار جمن دربدر انتقال کرگئے

جمن دربدر نے کالج تک تعلیم حاصل کی اور انہوں نے زرعی کالج سکرنڈ سے بھی تعلیم حاصل کی اور زمانہ طالب علمی سے ہی ادب کی جانب راغب تھے۔

زمانہ طالب علمی اور جوانی میں انہوں نے رومانوی شاعری کی لیکن عملی زندگی میں قدم رکھنے اور سندھ میں قومپرست سیاست کے بانی سائیں جی ایم سید سے ملاقات کے بعد جمن دربدر نے باضابطہ سیاست میں قدم رکھا اور 1970 کے بعد ان کی شاعری میں بہت بڑی تبدیلی دیکھی گئی اور انہوں نے رومانوی شاعری کو چھوڑ کر قومی شاعری یعنی سندھ اور سندھی قوم کی حالت زار اور مسائل پر شاعری کی، جس سے انہیں بے حد شہرت ملی۔

جمن دربدر نے فیلڈ اسسٹنٹ کے طور پر سرکاری ملازمت بھی کی اور عملی سیاست میں قدم رکھنے کے بعد انہوں نے ملازمت سے بالائے طاق ہوکر سندھ اور سندھی قوم کی خدمت کے لیے کوششیں کیں اور کبھی سرکاری ملازمت یا گھریلو مسائل کو آڑے آنے نہیں دیا۔

جمن دربدر نے اگرچہ متعدد رومانوی اور انقلابی گیت لکھے مگر ان کے لکھے گئے گانے یا ترانے ’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ کو سب سے زیادہ شہرت ملی جو سندھ کے ہر عمر کے افراد میں یکساں مقبول ہے اور اسے آج تک سندھ میں ہونے والے ہر جلسے اور تقریب میں گایا جاتا ہے۔

’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ کو متعدد گلوکاروں نے گایا، جن میں سرفہرست مرحوم سرمد سندھی، مرحوم صادق فقیر اور شفیع فقیر ہیں، تاہم یہ گانا تقریبا ہر فنکار نے گاکر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی اور یہی ترانہ جمن دربدر خود بھی گاتے تھے جب کہ اسی ترانے کو سندھ کے تمام قومپرست سیاستدان بھی گاتے ہیں۔

جمن دربدر ساند قبیلے سے تعلق رکھتے تھے مگر انہوں نے شاعری میں دربدر کا تخلص استعمال کیا اور انہوں نے زندگی کے آخری ایام تک سیاسی تحریکوں، جلسوں، ریلیوں اور سماجی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

زائد العمری کے باعث جمن دربدر چند سال سے علیل تھے اور کمزور بھی ہوچکے تھے مگر اس باوجود انہیں پروگرامات میں دیکھا جاتا رہا جب کہ عمر کے آخری حصے میں غربت کے باعث وہ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے لیکن حکومت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔