سندھ حکومت کا کراچی میں پلاسٹک کی سڑکیں بنانے کا منصوبہ
حکومت سندھ دارالحکومت کراچی میں ’پلاسٹک کی سڑکیں‘ بنانے پر غور کر رہی ہے اور اس ضمن میں نگران وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس منصوبے کے قابل عمل ہونے سے متعلق تفصیلات و سفارشات پیش کریں۔
نگران وزیر اعلی سندھ کی جانب سے ہدایات دیے جانے سے چند ماہ قبل کراچی میں ہی نجی کمپنی نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر 730 فٹ لمبی پلاسٹک کی سڑک بنائی تھی۔
کراچی ڈویژن کے ضلع جنوبی نے نجی پٹرولیم کمپنی شیل پاکستان کے تعاون سے جولائی 2023 میں فریئر ٹاؤن کے علاقے میں ڈھائی ٹن سے زیادہ ضائع پلاسٹک کا استعمال کر کے 730 فٹ طویل سڑک تعمیر کی تھی۔
مذکورہ 730فٹ طویل اور 60فٹ چوڑی سڑک کو 2.5 ٹن سے زائد شیل لیوبریکینٹ کی استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں سے تعمیرکیا گیا تھا۔
اسفالٹ روڈ کی تعمیر میں لیوبریکنٹ کی استعمال شدہ بوتلوں کو خشک عمل کے ذریعے استعمال کیا گیا تھا جس سے پلاسٹک کے زیاں میں کمی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق عام سڑکوں کے مقابلے میں پلاسٹک کی سڑکیں تین گنا زیادہ لچک دار اور پائیدار ہوتی ہیں اور ان کی عمر بھی تقریباً تین گنا طویل ہوتی ہے۔
مزید براں عام سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والا مواد بہت مہنگا ہوتا ہے جبکہ استعمال شدہ پلاسٹک تقریباً بلا قیمت ہوتا ہے جس سے سڑک کی تعمیر اتی لاگت کئی گنا کم ہو جاتی ہے۔
یہ ایجاد نسبتاً زیادہ پائیدار ہے اور پلاسٹک کے کچرے کی صورت میں ہمارے سماج کو درپیش مسئلے سے نمٹنے میں بھی معاون ہے۔
اب سندھ حکومت نے بھی دارالحکومت میں مزید پلاسٹک کی سڑکیں بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے نگران وزیر اعلی جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی صدارت میں اجلاس ہوا, جس میں محکمہ ورکس نے انہیں پلاسٹک کی سڑکوں کی ممکنہ تعمیر کے حوالے سے آگاہی دی۔
پلاسٹک کی سڑک کی تعمیر سے متعلق معاملے پر محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا جہاں نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے محکمے کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک نے پلاسٹک کی سڑکیں بنانا شروع کر دی ہیں، کراچی شہر میں بھی اس کی ضرورت ہے۔
انہوں نے محکمے کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کا مکمل جائزہ لے اور ضروری کارروائی کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے۔
خیال رہے کہ اس وقت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے شہر میں روزانہ ہزاروں ٹن سالڈ ویسٹ اکٹھا کیا جاتا ہے، اس کے پاس روزانہ کی بنیاد پر پانچ ٹن کچن ویسٹ کو کھاد میں اور اتنی ہی ٹن پلاسٹک کے کچرے کو ری سائیکل کرنے کے لیے دو پلانٹ ہیں۔