کے فور منصوبے میں 60 فیصد افغانی ملازمین کا انکشاف، مقامی لوگ بیروزگار

صوبائی دارالحکومت کراچی کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے شاندار اور میگا منصوبے کے فور میں سندھ کے مقامی افراد کے بجائے افغان مہاجرین ملازمین اور مزدوروں کا انکشاف سامنے آیا ہے اور حیران کن طور پر 60 فیصد ملازمین افغانی ہیں۔

سندھ بھر میں افغان مہاجرین مختلف کام کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دارالحکومت کراچی میں تو کئی کاروباری علاقے ہی ان کے ہاتھوں میں ہیں۔

سندھ حکومت نے تمام غیر قانونی افغان مہاجرین کو یکم نومبر تک چلے جانے کا الٹیمیٹم دے رکھا ہے، دوسری صورت میں ان کے خلاف کارروائی کرکے انہیں سندھ بدر کیا جائے گا لیکن اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ کے فور منصوبے میں کام کرنے والے 60 فیصد افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

سندھ اخبار کاوش کے مطابق کینجھر جھیل سے کراچی کو پینے کے پانی کے منصوبے کے فور میں ٹھٹہ اور جنگشاہی کے علاقوں میں کام کرنے والے 60 فیصد ملازمین اور مزدور افغانی نژاد ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر تکنیکی امور سمیت درمیانی سطح کی ملازمتوں اور نچلے کام کے لیے بھی افغان مہاجرین کو تعینات کیا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر غیر قانونی ہیں اور افغانیوں کو ملازمت پر رکھنے کی وجہ سے مقامی افراد بے روزگار ہیں۔

سینیئر سپرنٹنڈٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ٹھٹہ کے مطابق ان کی تعیناتی حال ہی میں ہوئی ہے اور وہ مذکورہ معاملے پر تفتیش کرکے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب اسٹیشن ہائوس افسر (ایس ایچ او) مکلی کے مطابق غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف یکم نومبر کے بعد کارروائیاں تیز کردی جائیں گی اور کسی کو بھی کام نہیں کرنے دیا جائے گا اور نہ ہی انہیں یہاں رہنے دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ کے فور نامی پانی کے منصوبے کو ابتدائی طور پر 2006 میں متعارف کرایا جانا تھا لیکن کئی سال کی تاخیر کے بعد پہلی بار اسے 2015 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے منطور کیا لیکن منطوری کے باوجود اس پر کئی سال تک کام نہیں ہو سکا۔

منصوبے کے تحت کینجھر سے کراچی تک پینے کے صاف پانی کی بڑی اور تیز پریش کی لائین بچھائی جائے گی اور مجموعی طور پر لائین کی لمبائی 130 کلو میٹر تک ہوگی اور اس منصوبے سے کراچی شہر کو یومیہ 65 کروڑ گیلن پینے کا پانی ملے گا۔

لیکن منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور گزشتہ ایک دہائی میں متعدد بار اس منصوبے کا افتتاح کیا گیا، اس کی بار بار منظوریاں لی گئیں اور گزشتہ برس سے اس پر کام شروع کیا گیا لیکن وہ بھی انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

مئی 2023 تک کے فور کے منصوبے کا مجموعی طور پر 26 فیصد کام مکمل ہوا تھا، یعنی ابھی منصوبے کا کام کینجھر جھیل کے آغاز میں ہی ہے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اس کے لیے اربوں روپے بھی جاری کر رکھے ہیں۔

منصوبے کی تعمیر پر کام کرنے والے ملازمین کے حوالے سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس میں کام کرنے والے 60 فیصد مزدور اور ملازمین افغانی ہیں۔