سندھ حکومت کا ہر حال میں کارونجھر سے معدنیات نکالنے کا منصوبہ
سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود سندھ حکومت نے کارونجھر سے معدنیات نکالنے اور وہاں گرینائیٹ سٹی بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا، جس کی باضابطہ منظوری صوبائی کابینا کے آنے والے اجلاس سے لیے جانے کا امکان ہے، علاوہ ازیں حکومت عدالت سے بھی رجوع کرے گی اور موقف اختیار کرے گی کہ پورا کارونجھر ثقافتی ورثہ نہیں ہے۔
سندھ میٹرز کو دستیاب معلومات کے مطابق عدالتی احکامات کے بعد سندھ حکومت نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا اور صوبائی حکومت عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی کہ پورا کارونجھر ثقافتی ورثہ نہیں ہے جب کہ حکومت نے کارونجھر سے معدنیات نکالنے کے لیے اور وہاں ٹھیکوں کو لیز پر دیے جانے کے لیے 6 رکنی اعلیٰ کمیٹی بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔
سندھ کے نگران وزیر قانون عمر سومرو نے شمالی سندھ کے ضلع جیکب آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کارونجھر کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کو غلط معلومات فراہم کی گئی اور حکومت عدالت میں جاکر اسے درست معلومات فراہم کرے گی۔
ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سے واضح احکامات لیے جائیں گے کہ کارونجھر کا کون سا علاقہ ثقافتی ورثہ ہے اور کون سا نہیں، اس کے بعد ہی تمام انتظامات کیے جائیں گے۔
عمر سومرو کا کہنا تھا کہ پورا کارونجھر ثقافتی ورثہ نہیں ہے اور اگر پورے کارونجھر کو ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تو پھر وہاں سے معدنیات کیسے نکلیں گی اور حکومت کی آمدنی کیسے بڑھے گی؟
سندھ ہائی کورٹ کا کارونجھر کے تمام لیز منسوخ کرکے اسے قومی ورثہ قرار دینے کا حکم
دوسری جانب حکومت نے کارونجھر سے معدنیات نکالنے اور وہاں پر ٹھیکے دیے جانے کے لیے 6 رکنی اعلیٰ کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کرلیا جب کہ ایسے فیصلے کی منظوری سندھ کابینا کے آنے والے اجلاس سے لی جائے گی۔
اس ضمن میں نگران وزیر اعلٰی سندھ نے سندھ کابینا کا اجلاس طلب کر رکھا ہے، جس میں متعدد فیصلے کیے جائیں گے۔
سندھ میٹر کو دستیاب معلومات کے مطابق صوبائی حکومت نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) مائنز اینڈ منرل کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کے ارکان میں ماحولیات، لینڈ یوٹیلائزیشن، فاریسٹ اور معدنیات کے ڈائریکٹرز کو بھی شامل کیا جائے گا۔
کمیٹی کارونجھر سے معدنیات نکالنے اور ٹھیکے دیے جانے کا خصوصی کام کرے گی جب کہ منصوبے کے تحت کارونجھر پر گرینائیٹ سٹی قائم کیا جائے گا، جہاں پر معدنیات نکالنے کے فیصلے کیے جائیں گے اور اس عمل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پہلے سندھ کابینا سے منظوری لی جائے گی۔
خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ قبل ہی صوبائی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر تاریخی کارونجھر پہاڑ کو قومی ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ بنانے کے انتظامات کرے۔
عدالت نے کہا تھا کہ حکومت سندھ یقینی بنائے کہ قانون کے تحت اس پہاڑی سلسلہ کو برقرار رکھا جائے گا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر کان کنی کی اجازت، یا کان کنی کی کوئی نجی سرگرمی پائی گئی تو متعلقہ محکمہ کے سیکریٹری اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
عدالت نے ماہرین کی مدد سے ہر ’جین مندر‘ کو اس کی اصل شکل میں لانے اور ہر ایک پتھر کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اور متعلقہ ایس ایچ او کو حکم دیا تھا کہ کارونجھر پہاڑ میں کسی بھی نوعیت کی کوئی بھی تجارتی سرگرمی یا اس کی کٹائی کا عمل نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ان افسران پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عدالتی احکامات کو یقینی بنائیں دوسری صورت میں فرائض کی ادائیگی میں ناکامی کو غفلت اور عدالتی حکم سے اجتناب سمجھا جائے گا۔
کارونجھر کیا ہے، یہ اتنا اہم کیوں ہے اور عدالتیں کتنی بار اس کی حفاظت کا حکم دے چکیں