وزارت داخلہ نے نادرا کو سندھ میں بہاریوں کو شناختی کارڈ کے اجرا سے روک دیا

وفاقی وزارت داخلہ نے قومی شناخت کارڈ جاری کرنے والے ادارے نادرا کو سندھ بھر میں رہنے والے بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے روک دیا۔

جولائی 2023 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نادرا کو حکم دیا تھا کہ وہ بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کرے اور ساتھ ہی کمیٹی نے رپورٹ بھی طلب کرلی تھی۔

مذکورہ کمیٹی کے رکن پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے وفاقی وزارت داخلہ کو بھی قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے تحت بہاریوں کو جلد از جلد شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس پر نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نادرا، وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو سمیت دیگر سیاست دانوں نے بھی شرکت کی، تاہم آغا رفیع اللہ شامل نہ ہوسکے۔

اجلاس کو وزارت داخلہ کے حکام نے آگاہی دی کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ 16 دسمبر 1971 کے بعد آنے والے کسی بہاری کو شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق 16 دسمبر 1971 سے قبل پاکستان آنے والے بہاری شناختی دستاویزات پیش کریں تو انہیں کارڈ کا اجرا کیا جا سکتا، اس کے علاوہ کوئی دوسرا قانونی راستہ نہیں جب کہ سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے مطابق بھی بہاریوں کو کارڈ جاری نہیں کیا جا سکتا۔
ساتھ ہی اجلاس میں بتایا گیا کہ تقریبا 10 ہزار بہاریوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے جا چکے ہیں، جنہیں جعلی طریقوں سے کارڈ کا اجرا کیا گیا تھا۔

سندھی اخبار روزنامہ کاوش کے مطابق اجلاس کے دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کروانا چاہتی ہے۔

اجلاس میں وزیر داخلہ نے نادرا کو حکم دیا کہ وہ کسی بھی صورت میں بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری نہ کریں، انہیں کارڈز کے اجرا کا کوئی قانون موجود نہیں۔

خیال رہے کہ سندھ میں حکومتی اندازوں کے مطابق 15 لاکھ تک بہاری آباد ہیں جب کہ بہاری کمیونٹی کے افراد کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملک بھر میں 40 لاکھ افراد ہیں، جنہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا رہے اور انہیں پاکستانی تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

بہاری ان افراد کو کہا جاتا ہے جو بنگلہ دیش کے الگ ہونے کے بعد وہاں سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔

بہاری افراد اصل میں بھارتی ریاست بہار کے اردو زبان بولنے والے وہ مسلمان تھے جو 1947 میں تقسیم ہند کے بعد بہار سے ہجرت کرکے پہلے بنگلہ دیش گئے اور پھر سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان آئے۔

پاکستان میں آنے والے زیادہ تر بہاریوں نے صوبہ سندھ کا رخ کیا اور سب سے زیادہ بہاری دارالحکومت کراچی میں آباد ہیں، تاہم حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں بھی بہاریوں کی کافی تعداد آباد ہے۔