سندھ کے 21 اضلاع میں بارش سے کوئی علاقہ متاثر نہیں ہوا، ڈپٹی کمشنرز

صوبے کی تمام ڈویژنز کے کشمنرز نے سندھ حکومت کو رپورٹ جمع کرائی ہے کہ صوبے کے 30 میں سے 21 اضلاع میں کوئی ایک علاقہ بھی متاثر نہیں ہوا، ان اضلاع میں دارالحکومت کراچی کے تمام اضلاع بھی شامل ہیں۔

سندھ حکومت نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز (ڈی سیز) کی رپورٹ کے بعد ہی 13 اگست کو صرف 9 اضلاع کی کچھ یوسیز کے 800 دیہات اور قصبوں کو آفت زدہ قرار دیا تھا، تاہم حکومت نے واضح کیا تھا کہ مجموعی طور پر صوبے کے 18 اضلاع بارش سے جزوی متاثر ہوئے۔

روزنامہ کاوش کی رپورٹ کے مطابق محکمہ روینیو اور ریلیف کمشنر کو تمام ڈویژنز کی جانب سے سے بھیجی گئی رپورٹس میں 21 اضلاع کے ڈپٹی کشمنرز نے واضح کیا ہے کہ ان اضلاع میں کوئی ایک علاقہ بھی متاثر نہیں ہوا۔

ڈویژنز کے کمشنرز نے تمام اضلاع کے ڈی سیز سے رپورٹ طلب کی تھی، رپورٹ میں صوبے کے 21 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بتایا کہ ان کے اضلاع کا کوئی بھی علاقہ حالیہ بارشوں سے متاثر نہیں ہوا۔

کراچی ڈویژن کے تمام یعنی ساتوں اضلاع، جنوبی، شرقی، وسطی، غربی، ملیر، کورنگی اور کیماڑی کے ڈپٹی کمشنرز نے محکمہ روینیو کو ارسال کردہ رپورٹ میں واضح کیا کہ دارالحکومت کا کوئی بھی علاقہ حالیہ بارشوں میں متاثر نہیں ہوا۔

 

دارالحکومت کراچی کا بھی کوئی علاقہ بارش سے متاثر نہیں ہوا، رپورٹ

اسی طرح حیدرآباد ڈویژن کے چار اضلاع ٹنڈو محمد خان، حیدرآباد، سجاول اور ٹنڈو الہ یار، میرپورخاص ڈویژن کے تین اضلاع میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ جب کہ نوابشاہ ڈویژن کے شہید بینظیر آباد ضلع کے ڈی سی نے بھی ایسی رپورٹ پیش کی ہے کہ وہاں کوئی علاقہ بارشوں سے متاثر نہیں ہوا۔

محکمہ روینیو اور ریلیف کمشنر نے کو بھیجی گئی رپورٹس میں لاڑکانہ ڈویژن کے چار اضلاع، شکارپور، لاڑکانہ، جیکب آباد اور کشمور ایٹ کندھ کوٹ جب کہ سکھر ڈویژن کے دو اضلاع گھوٹکی اور سکھر کے ڈپٹی کمشنرز نے بھی یہی بتایا کہ ان کے اضلاع میں کوئی علاقہ حالیہ بارشوں سے متاثر نہیں ہوا۔

تمام اضلاع کے کمشنرز کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد سندھ حکومت نے 23 اگست کو 9 اضلاع ٹھٹھہ، جامشورو، بدین ، خیر پور ، نوشہرو فیروز، سانگھڑ،دادو، مٹیاری، قمبر ایٹ شہداد کوٹ کے 723 دیہات کو آفت زدہ قرار دیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں امدادی کارروائیاں تیز کردی جائیں گی اور ان علاقوں کے کسانوں کو ٹیکس وغیرہ بھی معاف کردیا جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ 21 اضلاع کے ڈی سیز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اضلاع کا کوئی علاقہ بارشوں سے متاثر نہیں ہوا، تاہم وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کہ چکے ہیں کہ حالیہ مون سون بارشوں سے صوبے کے 18 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

سندھ بھر میں تقریبا گزشتہ دو ماہ سے مسلسل وقفے وقفے سے مون سون کی بارشیں جاری ہیں، صوبے میں جون کے اختتام سے بارشیں شروع ہوئیں اور متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال بن چکی ہے۔

سندھ حکومت کے مطابق بارشوں سے صوبے بھر میں 150 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق ہوئے جب کہ سکھر بیراج سے بھی 30 سے زائد لاشیں نکالی گئی تھیں، جن سے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ ملک کے دیگر بارشوں سے متاثرہ علاقوں سے بہہ کر وہاں پہنچی تھیں۔

بارشوں کے بعد سندھ بھر میں صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے گیسٹرو، کالرا اور ہیضے کے امراض پھوٹ پڑے ہیں، جن سے صوبے بھر میں 10 ہزار افراد متاثر جب کہ کم از کم 6 درجن بچے اور خواتین جاں بحق ہو چکی ہیں اور مختلف اسپتالوں میں ادوایات کی قلت کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

حالیہ بارشوں کے بعد سکھر بیراج سے 30 سے زائد لاشیں بھی نکالی جا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک