میونسپل افسران کے سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج عدالت میں چیلنج
سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کردہ میونسپل افسران کے متنازع نتائج کو سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد میں چیلنج کردیا گیا۔
ایس پی ایس سی نے 19 اکتوبر کو سندھ لوکل گورنمنٹ کے میں گریڈ 17 کے میونسپل افسران کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے 419 امیدواروں کو افسر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔
کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر شواہد کے بغیر ہزاروں صارفین نے کمیشن پر میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی تھی کہ پشتون قبیلے آفریدی کے امیدوار کو بھی دیہی سندھ سے کامیاب قرار دیا گیا۔
بعد ازاں کمیشن نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ نتائج میرٹ پر جاری کیے گئے لیکن اب میونسپل افسران کے ٹیسٹ میں فیل ہونے والے 16 امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں کمیشن کے خلاف درخواست دائر کردی۔
روزنامہ کاوش کے مطابق میونسپل افسران کے ٹیسٹ میں فیل کیے جانے والے 16 امیدواروں نے وکیل سجاد چانڈیو کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کمیشن کی جانب سے لیے گئے ٹیسٹس کو عدالتی احکامات کے خلاف قرار دیا۔
سندھ پبلک سروس کمیشن پر میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی کمیشن کو حکم دے چکا ہے کہ ٹیسٹس کے سی سی ٹی وی کیمرا کے ذریعے فوٹیجز بنائے جائیں اور مذکورہ فوٹیجز کو ہر کسی کو فیس کے عوض دیے جائیں لیکن عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ میونسپل افسران کے نتائج میں من پسند افراد کو پاس کرکے کرپشن کیا گیا، اس لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کو تفتیش کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب درخواست دائر کرنے والے وکیل نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 50 امیدوار تھے لیکن باقی مبینہ طور پر دھمکیاں ملنے کے بعد سائیڈ پر ہوگئے، انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ اگر وہ درخواست کا حصہ بنے تو مستقبل میں کمیشن کے امتحانات میں انہیں بلیک لسٹ کیا جائے گا۔