سندھ پبلک سروس کمیشن کے رولز میں تبدیلی، تحریری و زبانی انٹرویو دینا لازمی قرار

سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات اور سندھ اسمبلی سے جون میں پاس کیے جانے والے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی)  ترمیمی بل 2022 کے بعد کمیشن نے نئے رولز اور ضوابط تیار کرلیے، جنہیں صوبائی حکومت کو بھجوا دیا گیا۔

سندھ اسمبلی میں بل پاس ہونے کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کو فعال کرنے پر کام شروع کردیا گیا تھا اور جولائی میں سندھ حکومت نے گورنر سندھ کی منظوری سے گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسر محمد وسیم تعینات کردیا تھا۔

انہوں نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد رولز کی تبدیلی پر کام شروع کیا تھا اور اب انہوں نے ضوابط تیار کرکے صوبائی حکومت کو بھجوا دیے جب کہ وہ ان رولز کو سپریم کورٹ میں بھی جمع کروائیں گے۔

نئے ضوابط میں تحریری طور پر یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ گریڈ 16 سے گریڈ 22 کے تمام عہدوں کے لیے تحریری اور زبانی انٹرویو دینا لازمی ہوگا اور دونوں کی مشترکہ مارکس کے بعد ہی کمیشن کسی امیدوار کو شارٹ لسٹ کرکے اسے تعینات کرنے کی سفارش دے گا۔

یہاں یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ پہلے سندھ پبلک سروس کمیشن کے رولز میں ایسی کوئی شرط نہیں لکھی ہوئی تھی کہ امیدوار سے تحریری اور زبانی دونوں انٹرویوز لیے جائیں گے۔

ضوابط میں ایسی شرط نہ ہونے کی وجہ سے ہی سندھ پبلک سروس کمیشن نے متعدد امیدواروں کے تحریری ٹیسٹ لیے بغیر ان کے زبانی انٹرویوز کی بنیاد پر انہیں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کی سفارشیں کی تھیں، جس وجہ سے بہت سارے افراد میں کمیشن کے تحت ملنے والی اعلیٰ ملازمتوں سے متعلق بے چینی پائی جاتی تھی۔

اب سندھ پبلک سروس کمیشن کے رولز میں یہ نقطہ شامل کرلیا گیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دونوں یعنی تحریری اور زبانی انٹرویو کے بغیر شارٹ لسٹ نہیں کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں اب کمیشن گریڈ 16 سے گریڈ 22 کے اعلیٰ سرکاری ملازمین کی بھرتی کے لیے امتحانات کرکے نتائج متعلقہ اداروں اور محکموں کو بھجوائے گا، جو شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں میں سے ہی امیدواروں کو ملازمت پر رکھیں گے۔

سندھ پبلک سروس کمیشن کے ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب کمیشن میں کل 10 اراکین ہوں گے جن میں ایک خاتون اور ایک اقلیتی نمائندہ بھی شامل ہو گا، پہلے کسی خاتون اور اقلیتی نمائندے کی شرط بھی نہیں ہوتی تھی۔