سندھ کی لیڈی ہیلتھ ورکرز 10 سال سے ترقیوں سے محروم

سندھ بھر کی 20 ہزار سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ان کی سپروائیزرز کو گزشتہ ایک دہائی سے اگلے عہدوں پر ترقی نہیں دی گئی جب کہ مستقل کیے جانے کے بعد ان کی جانب سے پہلے 2012 سے قبل 18 سال تک کانٹریکٹ پر کیے جانے والی ملازمت کو بھی نہیں شمار نہ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

آل سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی چیئرپرسن بشریٰ آرائیں اور سماجی رہنما و صحافی مہناز رحمٰن کی جانب سے دارالحکومت کراچی میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکز کو گزشتہ 10 سال سے اگلے عہدوں پر ترقی نہیں دی گئی۔

بشریٰ آرائیں کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر سندھ حکومت نے 2012 میں تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کردیا تھا لیکن اس وقت سے لے کر اب تک کسی کو بھی اگلے گریڈ میں ترقی نہیں دی گئی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کا سروس اسٹرکچر تبدیل کردیا، جس کے باعث ان کی مستقلی سے قبل والی ملازمت کو شمار نہیں کیا جا رہا۔

بشریٰ آرائیں نے الزام عائد کیا کہ مستقل ہونے والی تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس کو 2012 سے ہی شمار کیا گیا جب کہ تمام ورکرز 1994 سے کانٹریکٹ پر ملازمت کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1994 سے کانٹریکٹ پر ملازمت کرنے والی تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2012 میں مستقل تو کیا گیا لیکن ان کی پہلی والی ملازمت کو سروس میں شمار نہیں کیا گیا، جس وجہ سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پینشن سمیت دیگر مراعات میں کوئی فائدہ نہیں ہوا جب کہ ظلم تو یہ ہے کہ 10 سال سے کسی کو اگلے عہدے پر ترقی بھی نہیں دی گئی۔

اس وقت لیڈی ہیلتھ ورکرز گریڈ 5 جب کہ لیڈی ہیلتھ سپروائیزر گریڈ 7 میں ملازمت کر رہی ہیں جب کہ حکومت سندھ نے 2021 میں مزید تین ہزار سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بھرتی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد رواں برس بھرتیوں کا سلسلہ شروع بھی کیا گیا۔

سندھ بھر میں 3 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کرنے کا عمل شروع

سال 2011 تک سندھ بھر میں 20 ہزار 446 لیڈی ہیلتھ ورکرز، 770 سپروائزرس صحت کی بنیادی سہولیات کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی تھیں۔

حکومت سندھ نے نئی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بھرتی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی زیادہ سے زیادہ 30 سال تک مقرر کی تھی جب کہ تعلیم کا میٹرک تک ہونا لازمی قرار دیا تھا۔

حکومت سندھ نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ریٹائرمنٹ کی عمر دیگر سرکاری ملازمین سے کم یعنی 50 سال تک رکھی جائے گی