سندھ کی جیلوں میں قید خواتین ووٹ دینے کے حق سے بھی محروم

سندھ بھر کی جیلوں میں قید 270 کے قریب خواتین تقریبا گزشتہ تین دہائیوں سے ووٹ دینے کے حق سے محروم ہیں، خواتین قیدیوں کو حق رائے دہی دینے کی سہولت فراہم نہ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

سندھ بھر کے 27 میں سے فعال 24 جیلوں میں اس وقت مجموعی طور پر 270 خواتین سمیت 19 ہزار قیدی موجود ہیں، تاہم اس کا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے کہ قیدیوں میں سے کتنے قیدی رجسٹرڈ ووٹرز ہیں؟

ویب سائٹ ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ بھر کی جیلوں میں قید خواتین نے 1999 سے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا، اس سے قبل کا ڈیٹا اور معلومات دستیاب نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ جیل کے دستیاب ریکارڈ کے مطابق کم سے کم گزشتہ 24 سال سے سندھ کے کسی بھی جیل کی کسی بھی خاتون قیدی نے ووٹ نہیں دیا۔

سندھ کی جیلوں کے قیدی انتخابات کے دوران ووٹ کاسٹ کرنے کے خواہاں

سال 2023 کے اختتام تک سندھ کی مختلف جیلوں میں مجموعی طور پر 270 خواتین قیدی موجود تھیں اور تمام قیدی خواتین کی عمریں 18 سال سے زائد تھیں جب کہ دارالامان سمیت دیگر محفوظ پناہ گاہوں میں قید خواتین کی تعداد الگ ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل شیبا شاہ کے مطابق دارالحکومت کراچی کے سینٹرل جیل میں 175 خواتین قیدی ہیں، تمام قیدیوں کی عمر 18 سال سے زئد ہے، ان میں سے 85 فیصد ایسی خواتین ہیں جنہیں جیل میں ڈیڑھ سال تک کا عرصہ ہوا ہے جبکہ 23 فیصد خواتین سزا یافتہ مجرم ہیں۔

ان کے مطابق سکھر کی خواتین جیل میں 34 قیدی، حیدرآباد کی خواتین جیل میں تقریباً 67 جبکہ لاڑکانہ جیل کی خواتین قیدی بھی سکھر جیل منتقل کی جاچکی ہیں۔

شیبا شاہ کے مطابق سندھ میں خواتین کی کُل تین سنٹرل جیل ہیں جن میں کراچی کے علاوہ حیدرآباد اور سکھر میں ایک ایک ہے۔

انہوں نے تصدیق کہ سندھ کی تمام جیلوں میں قیدی خواتین نے 1999 سے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قیدی خواتین اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ نہیں کرتیں، انہوں نے آزاد ماحول میں بھی کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

ان کے مطابق جیل انتطامیہ قیدیوں کو ووٹ ڈالنے کے حوالے سے آگاہی دیتی ہے، مثال کے طور پر جیل کا عملہ قیدیوں کے لیے باقاعدہ کلاسز منعقد کرتا ہے جہاں انہیں ووٹ دینے کا طریقہ بتایا جاتا ہے، تاہم 1999 سے اب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹنگ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کراچی کے علاوہ حیدرآباد اور سکھر کی خواتین جیلوں میں ووٹ کاسٹ کرنے کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن یا آئی جی آفس اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جیلوں میں ووٹنگ کے حوالے سے انہیں کوئی خط جاری نہیں کیا گیا۔

جیل مینوئل کے مطابق ہر قیدی کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے اور قیدی بیلٹ پیپر بذریعہ جیل انتظامیہ متعلقہ پریذائیڈنگ افسر کو درخواست دے کر بیرک میں منگوا سکتا ہے۔ تاہم قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل میں شامل کرنے سے متعلق تاحال الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

اس سے زیادہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ آج تک کوئی بھی سیاست دان قیدیوں سے ووٹ لینے کے لیے جیل نہیں گیا اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے کبھی قیدیوں کو انتخابی عمل کا حصہ بنانے کی بات کی ہے۔