سندھ کے اسکولوں کے لیے آخری 2 سال میں 7 ارب کا فرنیچر خریدے جانے کا انکشاف

IMG-20240115-WA0004

سندھ حکومت کی جانب سے اسکولوں میں فرنیچر کی عدم دستیابی کے حوالے سے جاری کیس میں جمع کرائی گئی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے آخری دو مالی سالوں میں اسکولوں کے لیے 7 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد کا فرنیچر خریدا۔

سندھ حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر آخری 2 سال میں 7 ارب 16 کروڑ روپے کے فرنیچر خریدے جانے کے باوجود سندھ بھر کے 13 لاکھ بچوں کا زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

سندھ بھر کے سرکاری اسکولوں کے 13 لاکھ بچوں کا زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا انکشاف

سندھ حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے 11 سالہ دور کے دوران اسکولوں کے فرنیچر کے لیے 28؍ ارب 12؍ کروڑ 85؍ لاکھ 17؍ ہزار روپے کا فنڈ مختص کیا گیا لیکن حکومت نے مالی سال 2016-17 سے لے کر مالی سال 2019-20 تک اسکولوں کے لیے کسی بھی طرح کا کوئی فرنیچر نہیں خریدا تھا۔

تاہم سندھ حکومت نے آخری دو سالوں یعنی مالی سال 2021-22 کے دوران 3؍ ارب 20؍ کروڑ 57؍ لاکھ 54؍ ہزار روپے جبکہ مالی سال 2022-23 میں 4؍ ارب 16؍ کروڑ 27؍ لاکھ 59؍ ہزار روپے کا فرنیچر خریدا گیا، یعنی مجموعی طور پر دو سال میں سوا سات ارب روپے کا فرنیچر خریدا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2012-13 سے 2022-23 تک اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ذریعے فرنیچر کی خریداری کے لیے مجموعی طور پر کیلئے 28؍ ارب 12؍ کروڑ 85؍ لاکھ 17؍ ہزار روپے مختص کیے گئے جن میں سے صرف 9؍ ارب 34؍ کروڑ 72؍ لاکھ 5؍ ہزار روپے جاری ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق وزیر تعلیم سید سردار شاہ کے دور میں 7؍ ارب 36؍ کروڑ 85؍ لاکھ 13؍ ہزار روپے کا فرنیچر اسکولوں کیلئے خریدا گیا۔