پینشنرز کی آئیڈیز کو فعال کرکے کرپشن کرنے والے جیکب آباد و کشمور کے ملازمین فارغ

سندھ کی نگران حکومت نے ضلع جیکب آباد میں سوا ارط روپے کی کریشن کے الزام میں اعلیٰ افسران کے بجائے گریڈ 16 تک کے دو ملازمین کو برطرف کردیا جب کہ ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ کے بھی گریڈ 16 کے ملازم کو کرپشن کرنے پر نوکری سے فارغ کردیا گیا۔

حکومت نے کرپشن کرنے والے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے نچلے گریڈ کے دو ملازمین کو برطرف کردیا، 90 کروڑ روپے تک کی کرپشن کرنے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی۔

ضلع جیکب آباد کے 914 پینشنز کی آئیڈیز کو فعال کرکے ان سے سوا ارب روپے نکالنے کی کرپشن میں حکومت نے گریڈ 14 کے سب اکائونٹنٹ سید ذوالقرنین شاہ کو 29 کروڑ روپے جب کہ ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ کے گریڈ 16 کے سینیئر کمپیوٹر آپریٹر اورنگزیب ملاح کو بھی 3 کروڑ روپے تک کی کرپشن کے الزام میں ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔

حیران کن طور پر سندھ حکومت نے اعلیٰ افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کے بجائے چھوٹے گریڈ کے ملازمین کو برطرف کیا جب کہ دونوں اضلاع میں ٰڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کے الزامات میں متعدد اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔

جیکب آباد میں پینشنرز کی غیر فعال آئیڈیز بحال کرکے سوا ارب روپے نکالنے کا انکشاف

دونوں اضلاع میں کی جانے والی کرپشن میں اکائونٹنٹ جنرل سندھ (اے جی سندھ) کے اعلیٰ افسران بھی ملوث پائے گئے تھے لیکن حکومت نے کسی اور کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

روزنامہ کاوش کے مطابق جیکب آباد میں کی جانے والی سوا ارب روپے کی کرپشن کی تفتیش میں اے جی سندھ کے 12 اعلیٰ افسران و ملازمین کو ملوث قرار دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں جیکب آباد ضلع کے ایڈیشنل اکائونٹس افسر ناصر علی سومرو کو 213 آئیڈیز فعال کرکے وہاں سے 57 کروڑ روپے نکالنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

اسی طرح اے جی سندھ کے سندھ کے سینیئر آڈیٹر سید علی سرور شاہ کو 30 آئیڈیز فعال کرکے وہاں سے 30 کروڑ روپے نکالنے کا ذمہ قرار دیا گیا تھا لیکن ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔