معلومات تک رسائی کے لیے بنایا گیا کمیشن ہی معلومات دینے سے انکاری، سندھ ہائی کورٹ نے کمشنر کو طلب کرلیا

معلومات تک رسائی کے قوانین پر عمل درآمد کے لیے بنائے گئے پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کی جانب سے شہری کو معلومات فراہم نہ کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر کو طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار ایڈوکیٹ عدنان کھتری کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کی۔

سندھ کے سرکاری ادارے آر ٹی آئی کے تحت معلومات فراہم کرنے سے انکاری

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس عدالمبین لاکھو پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کراچی کے ڈویژن بنچ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن، اسلام آباد کو معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017کے تحت معلومات فراہم نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا۔

درخواست گزار نے 4 اکتوبر 2023 کو پی آئی سی کو معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت درخواست دی تھی اور پاکستان انفارمیشن کمیشن سے مالی اخراجات اور پی آئی سی حکام کے تحت استعمال ہونے والی گاڑیوں کی دیکھ بھال کے بارے میں معلومات طلب کی تھی لیکن کمیشن درخواست کو جواب دینے میں ناکام رہا، جس پر درخواست گزار عدنان کھتری نے ایکٹ میں بیان کردہ مقررہ وقت کے تحت سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کی۔

سندھ ہائی کورٹ نے عدنان کھتری کی درخواست منظور کی اور پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سربراہ چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی کو 20 فروری 2024 کو اگلی سماعت تک پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن معلومات تک رسائی کے قانون پر عمل درآمد کے لیے بنایا گیا ادارہ ہے لیکن حیران کن طور پر خود کمیشن نے قانون کے تحت درخواست گزار کو معلومات دینے سے انکار کیا۔