معروف شاعر سائیں داد ساند انتقال کر گئے
سندھی زبان کے معروف شاعر، لکھاری اور استاد سائیں داد ساند انتقال کر گئے۔
سائیں داد ساند نے محمد حسن ساند کے گھر میں یکم مارچ 1960 کو تعلقہ مٹھی، ضلع تھرپارکر کے گوٹھ متارے میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم گاؤں، قریبی شہر نئوں کوٹ اور مٹھی سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے نے سندھ یونیورسٹی جامشورو سے فرسٹ کلاس میں اے (سندھی ادب) کی ڈگری حاصل کی۔
سال 1986 میں محکمہ تعلیم کے کالج ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر بننے کے بعد وہ 2010 سے 2013 تک گورنمنٹ ڈگری کالج مٹھی کے پرنسپل بھی رہے۔
انہوں نے شاعری کی ہر صنف پر طبع آزمائی کی، ان کی شاعری مختلف اخبارات اور سائنسی و ادبی رسائل میں شائع ہوتی رہی، ان کی شاعری میں عوامی رنگ نمایاں ہے۔
ان کی شاعری کو معروف کلاسیکل اور لوک فنکاروں صادق فقیر، شفیع فقیر، سرمد سندھی ، واحد علی اور فوزیہ سومرو سمیت تھر اور صوبے کے کئی فنکاروں نے گایا۔
ان کے مشہور گیتوں میں ‘اوھین یاد آیا تہ گوڑھا گڑھی پیا’، ‘ کو تہ اھڑو ھجی’، ‘جڈھن چوڑی چھڈے چھمکو’ اور ‘گاڑھو جوڑو پاتل ھوندو’ سمیت دیگر شامل ہیں۔
ان کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں: پہلا ‘گوڑھن گالھایو'(1995)، دوسرا’سندھ کرو کھیتر جیاں’ (2008) اور تیسرا’ دل جی تاریخ ‘ (2011) میں شائع ہوئے، اس کے علاوہ ان کے نثری خیالات اور انٹرویوز پر مشتمل کتاب ‘خیالن جا پکھی ‘ 2009 میں شائع ہوئی۔
سائیں داد ساند کے انتقال پر سندھ کے ادیبوں، لکھاریوں، شاعروں اور فنون لطیفہ سے وابستہ افراد نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی موت کو سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔