ٹنڈو غلام علی سے اغوا کی گئی نابالغ مسیحی لڑکی مسکان کے والدین انصاف کے منتظر

سندھ کے شہر ٹنڈو غلام علی سے مبینہ طور پر مقامی بااثر شخص کی جانب سے اغوا کی گئی نابالغ مسیحی لڑکی مسکان ایلیسیا نے شادی کرلی۔

مسکان ایلیسیا رواں ماہ 12 مارچ کو مبینہ طور پر اغوا ہوئی تھیں اور ان کے اغوا کا مقدمہ تین دن بعد درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے مقدمہ دائر کرنے کے بعد ایک ملزم کو گرفتار کیا، جس نے پولیس کو بیان دیا کہ لڑکی اپنی مرضی سے ان کے پاس آئیں اور اسلام قبول کرکے ان سے شادی کرلی۔

سندھ کے شہر ٹنڈو غلام علی سے مسیحی لڑکی اغوا

تاہم قانونی ماہرین نابالغ مسکان ایلیسیا مسیح کی جانب سے مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے اور ان کی جانب سے شادی کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں، ماہرین کے مطابق نابالغ لڑکی کا گھر سے نکلنا اور شادی کرنے اغوا کے زمرے میں آتا ہے۔

مسکان مسیح کے والدین نے سندھ حکومت، پولیس اور اعلی حکام سے کیس کا نوٹیس لے کر انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

والدین کے مطابق مسکان مسیح کی عمر ابھی سولہ برس بھی نہیں ہوئی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کی شادی غیر قانونی ہے اور ایسی شادی کروانے پر سہولت کاروں کو جرمانے اور قید کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

مسکان مسیح کے مبینہ اغوا اور پھر ان کی شادی کا معاملہ سامنے آنے پر انسانی حقوق کے کارکنان سمیت سماجی کارکنان نے سوشل میڈیا پر غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے اعلی حکام سے مسکان مسیح کی باحفاظت واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔