بارشوں سے سندھ بھر میں ایک کروڑ لوگ بے گھر، 90 فیصد فصلیں تباہ
حیدرآباد میں سیلاب متاثرین امداد لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں —فوٹو: اے ایف پی
حکومت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ اب تک صوبے میں بارشوں کے باعث ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ صوبے کے 90 فیصد کسان اپنی تمام فصلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
بارشوں سے سندھ کے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوئے، 15 لاکھ منہدم ہوچکے- بارشوں سے 23 اضلاع، 101 تحصیل اور پانچ ہزار سے زائد یونین کونسلز متاثر ہوئی ہیں – 90 فیصد کاشت بھی تباہ ہوچکی۔ مویشیوں کے نقصانات فی الحال بتائے نہیں جا سکتے۔ وزیر اعلیٰ سندھ#SindhNeedsDisasterRelief #Sindhfloods pic.twitter.com/c08t8eTqN5
— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) August 24, 2022
وزیر اعلیٰ سندھ نے بارشوں کے بعد صوبے بھر کے دورے کے دوران سکھر سے جاری کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ 23 اگست تک صوبے میں ایک کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے تھے جب کہ صوبے بھر میں کم از کم 15 لاکھ گھر مکمل طور پر منہدم ہو چکے تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے سلسلسہ وار بیانات میں بتایا کہ اس سال صوبے کے تمام شہروں میں 600 فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جب کہ ماضی میں بارشوں کے بجائے سیلابوں کی وجہ سے صوبہ متاثر ہوتا رہا۔
Sindh CM Syed Murad Ali Shah appeals:
“This is very very serious crisis and we all have to look after each other. The PM is keen to visit flood affected people but due to bad weather he can’t come …. pic.twitter.com/h6IfiWgBd1— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) August 24, 2022
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بارشوں سے صوبے بھر میں کتنے مویشی ہلاک ہوئے، اس کے اعداد و شمار پر بات کرنا فی الحال ناممکن ہے، کیوں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بارشوں سے بڑی تباہی ہوئی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بارشوں سے اب تک صوبے بھر میں 300 سے زائد اموات ہو چکی ہیں اور مختلف واقعات میں ایک ہزار سے زائد لوگ زخمی بھی ہوچکے ہیں۔
ان کے مطابق اب تک بارشوں سے صوبے کے 30 سے میں سے 23 اضلاع جب کہ 101 تحصیلیں مکمل طور پر متاثر ہوچکی ہیں، جہاں پانچ ہزار سے زائد یونین کونسلز کے تمام گائوں زیر آب ہیں۔
Sindh CM Syed Murad Ali Shah appeals:
“Our road network compared to 2010 and 2011 [floods] is better, therefore philanthropists should come over to help affected people. He warned hoarders against hoarding, urged everyone not create law & order situation but help..#Pakistan #PPP pic.twitter.com/m7QSOvJN4N— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) August 24, 2022
انہوں نے بارشوں کی تباہی پر حکومتی بے بسی کا بھی اعتراف کیا اور بتایا کہ حکومت کے پاس متاثرین کو فراہم کرنے کے لیے خیمے تک دستیاب نہیں، جتنے صوبائی حکومت کے پاس خیمے موجود تھے، انہیں متاثرین میں تقسیم کردیا گیا۔
وزیر اعلٰی سندھ نے بتایا کہ اگرچہ حالیہ بارشیں 2010 اور 2011 کی بارشوں سے بھی زیادہ ہوئی ہیں، تاہم اس وقت صوبے کے زیادہ تر روڈ صاف ہیں اور شہروں کو زمینی رابطہ بحال ہے اورمخیر حضرات متاثرہ علاقوں میں جاکر لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2010 میں سیلاب آیا تو دریا کے دائیں جانب آباد علاقے ڈوب گئے جب کہ 2011 میں بارشیں ہوئیں تو دریا کے بائیں جانے آباد علاقے متاثر ہوئے مگر حالیہ بارشوں سے پورا صوبہ متاثر ہوا ہے۔
Sindh CM Syed Murad Shah said: riverine floods of 2010 had submerged all the cities, towns & villages on right bank of River Indus while flash flood of 2011 flooded entire left bank & in those days our road network was not so good- despite this, philanthropists helped homeless. pic.twitter.com/rGKWOOt1j5
— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) August 24, 2022