سندھ میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ، ہزاروں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع
شمالی سندھ کےسکھر سمیت کئی شہروں میں کشتیاں چلنے لگیں—فوٹو: اے ایف پی
سندھ بھر میں گزشتہ ہفتے سے جاری مسلسل شدید بارشوں کے باعث جہاں ایک کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، وہیں اب تک ہزاروں دیہات کا شہروں اور دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے جب کہ تاحال بارشیں جاری ہیں۔
Thousands of families have been displaced by torrential rains and flash floods in Sindh. The Rain has totally destroyed infrastructure of our homeland
There is nothing like state in these hard times which can help us.@UNDP @UNDP_Pakistan@USAID@UNESCO#SindhNeedsDisasterRelief pic.twitter.com/Rd7pSgUzKY— khalid hussain (@khalidkoree) August 24, 2022
سندھ میٹرس کو مختلف اضلاع سے موصول ہونے والی رپورٹس، ویڈیوز اور تصاویر سے اندازا ہوتا ہےکہ صوبے بھر میں حالات حکومت کی جانب سے دی گئی معلومات سے کہیں بدتر ہیں اور صوبے میں بڑے انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
شمالی سندھ کے سیکڑوں دیہات ایسے ہیں، جہاں 10 فٹ تک پانی ہے اور پورے کے پورے گائوں ہی زیر آب ہیں اور وہاں خشک زمین کا نام و نشان تک نہیں بچا۔
Now there is no dry land to bury the body! Sindh. 🥲#SindhNeedsDisasterRelief #Sindhfloods pic.twitter.com/u2FiBiHuwS
— Sagar Suhindero (@SagarSuhindro) August 24, 2022
متعدد دیہات میں مسلسل بارشیں ہونے اور وہاں پانی جمع ہوجانے کے باعث وہاں ہونے والی اموات کو دفنانے کے لیے خشک زمین بھی دستیاب نہیں، جس وجہ سے کئی دیہات کے لوگ حادثات میں فوت ہونے والے اپنے پیاروں کو دوسرے علاقوں میں دفنانے پر مجبور ہیں۔
I urge international community to help #Pakistan in one of the worst natural calamities to hit the country. Millions of people are homeless across #Sindh #Balochistan and #SouthPunjab due to floods and in need of tents, packaged food and medicines #FloodsInPakistan pic.twitter.com/1z3iil5bJe
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) August 24, 2022
اگرچہ وزیر اعلیٰ سندھ نے 23 اگست کو سکھر سے جاری کیے گئے ویڈیو پیغامات میں دعویٰ کیا کہ صوبے کے زیادہ تر علاقوں کے راستے بحال ہیں مگر حالات اس کے برعکس ہیں اور کئی چھوٹے شہروں کا بڑے شہروں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اللّہ کا واستہ ہماری مدد کرئیں ، ہمیں کھانے کو کچھ دیا جائے 🙏🏻💔😭@BBhuttoZardari @MaryamNSharif pic.twitter.com/0ZiP4woOCw
— Sanam Jamali🇵🇰 (@sana_J2) August 24, 2022
صوبے بھر میں مسلسل بارشوں سے شمالی اور وسطی سندھ کے تمام اضلاع یکساں طور پر متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں تقریبا ڈھائی کروڑ لوگ آباد ہیں، جن میں سے اب تک حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
This is muddy Road to my village,Jan Muhammad Keerio-Sakrand, submerged in water, our elders approached hundred times to local administration for construction of this govt road but none of elected representative is concerned. #Sindhfloods #SindhNeedsDisasterRelief pic.twitter.com/MEB6pwehBx
— Mir (Imam B.) (@ImamBuxIB) August 25, 2022
سیلابی صورتحال اور نہ رکنے والی بارش کے باعث پورے صوبے میں غذائی قلت کا بحران پیدا ہو چکا ہے اور کئی دیہات میں پانی میں پھنسے لاکھوں لوگ ایک دن سے بھوک کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
سیلاب سے جہاں دیہات کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، وہیں صوبے بھر میں اجناس، خوراک اور ادویات کی بھی سخت قلت پیدا ہوچکی ہے اور لوگوں کے پاس معمولی بخار اور نزلے و زکام کی دوائیاں بھی دستیاب نہیں جب کہ شہروں کے مارکیٹوں میں پانی بھرنے سے تاحال کاروبار زندگی بحال نہیں ہوسکا۔
Large-scale destruction as heavy rains continue in Sindh. More than 10 million people have been affected by heavy rainfall, flash floods.#SindhNeedsDisasterRelief#SindhDisaster
Rain water in “Jhudo city”👇 pic.twitter.com/7PmETuOyAM— khalid hussain (@khalidkoree) August 24, 2022