سندھ میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ، ہزاروں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع

شمالی سندھ کےسکھر سمیت کئی شہروں میں کشتیاں چلنے لگیں—فوٹو: اے ایف پی

سندھ بھر میں گزشتہ ہفتے سے جاری مسلسل شدید بارشوں کے باعث جہاں ایک کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، وہیں اب تک ہزاروں دیہات کا شہروں اور دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے جب کہ تاحال بارشیں جاری ہیں۔

 

سندھ میٹرس کو مختلف اضلاع سے موصول ہونے والی رپورٹس، ویڈیوز اور تصاویر سے اندازا ہوتا ہےکہ صوبے بھر میں حالات حکومت کی جانب سے دی گئی معلومات سے کہیں بدتر ہیں اور صوبے میں بڑے انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

شمالی سندھ کے سیکڑوں دیہات ایسے ہیں، جہاں 10 فٹ تک پانی ہے اور پورے کے پورے گائوں ہی زیر آب ہیں اور وہاں خشک زمین کا نام و نشان تک نہیں بچا۔

 

متعدد دیہات میں مسلسل بارشیں ہونے اور وہاں پانی جمع ہوجانے کے باعث وہاں ہونے والی اموات کو دفنانے کے لیے خشک زمین بھی دستیاب نہیں، جس وجہ سے کئی دیہات کے لوگ حادثات میں فوت ہونے والے اپنے پیاروں کو دوسرے علاقوں میں دفنانے پر مجبور ہیں۔

 

اگرچہ وزیر اعلیٰ سندھ نے 23 اگست کو سکھر سے جاری کیے گئے ویڈیو پیغامات میں دعویٰ کیا کہ صوبے کے زیادہ تر علاقوں کے راستے بحال ہیں مگر حالات اس کے برعکس ہیں اور کئی چھوٹے شہروں کا بڑے شہروں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہونے کی  اطلاعات ہیں۔

صوبے بھر میں مسلسل بارشوں سے شمالی اور وسطی سندھ کے تمام اضلاع یکساں طور پر متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں تقریبا ڈھائی کروڑ لوگ آباد ہیں، جن میں سے اب تک حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

 

سیلابی صورتحال اور نہ رکنے والی بارش کے باعث پورے صوبے میں غذائی قلت کا بحران پیدا ہو چکا ہے اور کئی دیہات میں پانی میں پھنسے لاکھوں لوگ ایک دن سے بھوک کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

سیلاب سے جہاں دیہات کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، وہیں صوبے بھر میں اجناس، خوراک اور ادویات کی بھی سخت قلت پیدا ہوچکی ہے اور لوگوں کے پاس معمولی بخار اور نزلے و زکام کی دوائیاں بھی دستیاب نہیں جب کہ شہروں کے مارکیٹوں میں پانی بھرنے سے تاحال کاروبار زندگی بحال نہیں ہوسکا۔