معروف شاعر امداد حسینی انتقال کر گئے
امداد حسینی کے کئے گانے سندھی موسیقی میں بہت مشہور ہیں—فوٹو: فیس بک
سندھ کے معروف ایوارڈ یافتہ شاعر اور مصنف امداد حسینی 82 سال کی عمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد دارالحکومت کراچی میں انتقال کر گئے۔
امداد حسینی کا اصل نام سید امداد علی شاہ تھا، وہ 10 مارچ 1941 میں حیدرآباد ضلع کے چھوٹے قصبے ٹکھڑ میں ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے خاندان کے کئی لوگ ادب سے وابستہ تھے، جنہیں متعدد زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
امداد حسینی کا شمار سندھی زبان کے دور حاضر کے ان شعرا میں ہوتا تھا، جنہیں ان کے اچھوتے تخیل کی وجہ سے کافی شہرت حاصل رہی۔
معروف شاعر امداد حسینی انتقال کرگئے۔
ان کے بیٹے اداکار وجدان شاہ نے مداحوں سے والد کی مغرت کے لیے دعا کرنے کی اپیل کردی#imdadhussaini pic.twitter.com/S643lV7goY— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) August 27, 2022
امداد حسینی نہ صرف شاعر، ڈراما ساز، ناول نگار تھے بلکہ انہوں نے فیض احمد فیض کے خطوط کو سندھی میں ترجمہ کرنے کے علاوہ سندھی کلاسیکی ادب کے ناولز اور شاعری کو اردو میں بھی ترجمہ کیا۔
انہوں نے سندھی ادب کو شاعری کی تین کتابیں دیں، ساتھ ہی انہوں نے متعدد کتابوں کو مرتب کیا جب کہ انہوں اردو، پنجابی اور انگریزی سے کئی کتابوں کو سندھی میں ترجمہ بھی کیا۔
وري ملون نہ ملون ، زندگي رھي نہ رھي ،
چپن کي ٿورڙو ویجھو ڪري ڏسي تہ وٺون
اکین ۾ پوءِ اھا روشني رھي نہ رھي
وري ملون نہ ملون زندگي رھي نہ رھي!
امداد حسیني#RipImdadHussaini pic.twitter.com/oxb2eS8ruX— Shahnawaz Dahani (@ShahnawazDahani) August 27, 2022
وہیں انہوں نے شاہ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست ، مرزا قلیچ بیگ، شیخ ایاز اور استاد بخاری کی تخلیقات کو بھی ترجمہ کیا۔
انہوں نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں سندھی زبان کی درسی کتابوں کے مواد لکھنے سمیت سندھی ادبی بورڈ، سندھی لینگویج اتھارٹی اور دیگر ادب و زبان کی ترویج کے اداروں میں ملازمت کرتے رہے، انہوں نے 1970 کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی۔
Renowned poet and scholar
Imdad Hussaini passed away,
Rest in Peace Imdad Sain #ImdadHussaini pic.twitter.com/G36wz9bnS8— Imtiaz Dharani (@imtiazDharani1) August 27, 2022
امداد حسینی مارچ 1941 میں حیدرآباد کے قریب چھوٹے سے گاؤں ٹکھڑ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد سے حاصل کرنے کے بعد سندھ یونیورسٹی سے سندھی زبان میں ماسٹر کیا۔
انہیں سندھی کے علاوہ انگریزی، اردو، پنجاب اور سرائیکی سمیت فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا، ان کی اہلیہ پروفیسر سحر امداد شاہ بھی شاعرہ و لکھاری ہیں۔
Every day is a tragedy nowadays 😣
RIP Sir Imdad Hussaini
You will always be remembered as an inspiration, my heart is so heavy listening to your demise. pic.twitter.com/8nWoaxuyBK— Mehwish Abbasi (@AbbasiMehwish) August 27, 2022
امداد حسینی نے سوگواران میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں، اداکار و ڈانسر سید وجدان شاہ ان کے بڑے صاحبزادے ہیں، ان کے چھوٹے بیٹے ساونت شاہ سافٹ ویئر انجنیئر جب کہ بیٹی سندھیا شاہ ڈاکٹر ہیں۔
امداد حسینی زندگی کے آخری ایام تک متحرک رہے اور انہیں کئی ادبی تقریبات میں دیکھا گیا، مگر کچھ عرصے سے علیل ہونے کی وجہ سے وہ گھر تک محدود تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار ہسپتال داخل کرایا گیا اور دو ہفتے قبل بھی انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا اور تب سے ہی وہ ہسپتال میں زیر علاج تھے مگر 27 اگست کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
ڏور ٿيندا وڃن روز جوڳيئڙا
تون اڃان پيو جئين ھاء ڙي جيئڙاGOOD BY LEGENDERY POET OF SINDHI LANGUAGE IMDAD HUSSAINI SB pic.twitter.com/XfeA9blkaq
— Dr:Rukhsana preet. (@RukhssnaPreet) August 27, 2022
امداد حسینی کے بیٹے اداکار، ڈانسر و کوریوگرافر وجدان شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں مداحوں کو بتایا کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور ساتھ ہی انہوں نے مداحوں کو والد کی مغفرت کے لیے دعائیں کرنے کی اپیل بھی کی۔
امداد حسینی کے انتقال کے بعد ادب و شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔
Sindhi poet Imdad Hussaini passed away.
Poets never die, but they travel on another journey.
My condolences to the family — Rest In Peace.مون جڏهن ڪو ڏيئو جلايو آ
زور ڪيڏو نه هوا لڳايو آ — امداد حسيني— Veengas (@VeengasJ) August 27, 2022
امداد حسینی کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ثقافت اور سیکریٹری ثقافت سمیت ادب سے وابستہ اہم سرکاری و نجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور مداحوں نے سوشل میڈیا ان کے ساتھ کھچوائی گئی پرانی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔
سائين امداد حسیني بہ لاڏاڻو ڪري ويو، رب پاڪ کين جنت الفردوس ۾ اوچو مقام عطا ڪرين ۽ پونيئرن کي صبر جي توفيق عطا فرمائي آمين pic.twitter.com/1vRRvJMaaE
— khalid hussain (@khalidkoree) August 27, 2022
امداد حسینی طویل العمری کے باعث سانس لینے کی تکلیف سمیت دیگر امراض میں مبتلا تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ میں متعدد بار کراچی کے نجی ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا۔
وہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے ریٹائرمنٹ کے بعد 2005 میں کراچی منتقل ہوگئے تھے اور یہیں رہائش پذیر تھے۔
RIP #ImdadHussaini sb. A great poet from Sindh
*The End*
My roads
Turned
Twisted
Wandered
Broke off
Came to your door
And stopped.
(Hussaini's work translated by @amarsindhu) pic.twitter.com/fJPkif9Qbp
— Zia Ur Rehman (@zalmayzia) August 27, 2022