معروف شاعر امداد حسینی انتقال کر گئے

امداد حسینی کے کئے گانے سندھی موسیقی میں بہت مشہور ہیں—فوٹو: فیس بک

سندھ کے معروف ایوارڈ یافتہ شاعر اور مصنف امداد حسینی 82 سال کی عمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد دارالحکومت کراچی میں انتقال کر گئے۔

امداد حسینی کا اصل نام سید امداد علی شاہ تھا، وہ 10 مارچ 1941 میں حیدرآباد ضلع کے چھوٹے قصبے ٹکھڑ میں ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے خاندان کے کئی لوگ ادب سے وابستہ تھے، جنہیں متعدد زبانوں پر عبور حاصل تھا۔

امداد حسینی کا شمار سندھی زبان کے دور حاضر کے ان شعرا میں ہوتا تھا، جنہیں ان کے اچھوتے تخیل کی وجہ سے کافی شہرت حاصل رہی۔

امداد حسینی نہ صرف شاعر، ڈراما ساز، ناول نگار تھے بلکہ انہوں نے فیض احمد فیض کے خطوط کو سندھی میں ترجمہ کرنے کے علاوہ سندھی کلاسیکی ادب کے ناولز اور شاعری کو اردو میں بھی ترجمہ کیا۔

انہوں نے سندھی ادب کو شاعری کی تین کتابیں دیں، ساتھ ہی انہوں نے متعدد کتابوں کو مرتب کیا جب کہ انہوں اردو، پنجابی اور انگریزی سے کئی کتابوں کو سندھی میں ترجمہ بھی کیا۔

 

وہیں انہوں نے شاہ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست ، مرزا قلیچ بیگ، شیخ ایاز اور استاد بخاری کی تخلیقات کو بھی ترجمہ کیا۔

انہوں نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں سندھی زبان کی درسی کتابوں کے مواد لکھنے سمیت سندھی ادبی بورڈ، سندھی لینگویج اتھارٹی اور دیگر ادب و زبان کی ترویج کے اداروں میں ملازمت کرتے رہے، انہوں نے 1970 کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی۔

 

امداد حسینی مارچ 1941 میں حیدرآباد کے قریب چھوٹے سے گاؤں ٹکھڑ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد سے حاصل کرنے کے بعد سندھ یونیورسٹی سے سندھی زبان میں ماسٹر کیا۔

انہیں سندھی کے علاوہ انگریزی، اردو، پنجاب اور سرائیکی سمیت فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا، ان کی اہلیہ پروفیسر سحر امداد شاہ بھی شاعرہ و لکھاری ہیں۔

امداد حسینی نے سوگواران میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں، اداکار و ڈانسر سید وجدان شاہ ان کے بڑے صاحبزادے ہیں، ان کے چھوٹے بیٹے ساونت شاہ سافٹ ویئر انجنیئر جب کہ بیٹی سندھیا شاہ ڈاکٹر ہیں۔

امداد حسینی زندگی کے آخری ایام تک متحرک رہے اور انہیں کئی ادبی تقریبات میں دیکھا گیا، مگر کچھ عرصے سے علیل ہونے کی وجہ سے وہ گھر تک محدود تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار ہسپتال داخل کرایا گیا اور دو ہفتے قبل بھی انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا اور تب سے ہی وہ ہسپتال میں زیر علاج تھے مگر 27 اگست کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

 

امداد حسینی کے بیٹے اداکار، ڈانسر و کوریوگرافر وجدان شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں مداحوں کو بتایا کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور ساتھ ہی انہوں نے مداحوں کو والد کی مغفرت کے لیے دعائیں کرنے کی اپیل بھی کی۔

امداد حسینی کے انتقال کے بعد ادب و شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

امداد حسینی کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ثقافت اور سیکریٹری ثقافت سمیت ادب سے وابستہ اہم سرکاری و نجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور مداحوں نے سوشل میڈیا ان کے ساتھ کھچوائی گئی پرانی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔

امداد حسینی طویل العمری کے باعث سانس لینے کی تکلیف سمیت دیگر امراض میں مبتلا تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ میں متعدد بار کراچی کے نجی ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا۔

وہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے ریٹائرمنٹ کے بعد 2005 میں کراچی منتقل ہوگئے تھے اور یہیں رہائش پذیر تھے۔