پریا کماری کے زندہ ہونے ثبوت ملے ہیں، جلد بازیاب کرائیں گے، وزیر داخلہ سندھ
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے تین سال قبل سکھر کے علاقے سنگرار سے اغوا ہونے والی 9 سالہ بچی پریا کماری کے زندہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں جلد بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرادی۔
صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے تین تلوار کلفٹن پر پریا کماری کی بازیابی کیلئے احتجاج کرنے والے مظاہرین سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ثبوت ملے ہیں کہ پریا کماری زندہ ہے۔
تین سال قبل اغوا ہونے والی بچی پریا کماری کی بازیابی کیلئے کیا گیا احتجاجی دھرنا ان کی یقین دہانی کے بعد ختم کردیا گیا۔
پریا کماری پنجاب کے چولستان میں موجود ہیں، وزیر داخلہ سندھ کا دعویٰ
وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ پہلے تو میں معذرت چاہتا ہوں کیونکہ آپ کافی دیر سےانتظار کررہے ہیں۔
مظاہرین سے خطاب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ہماری ہندو برادری کے لوگوں سے میٹنگ ہوئی ہے، ہم جے آئی ٹی بلارہے ہیں، جو ذمہ داران ہیں ان سے اب تک کی پیشرفت بھی پوچھیں گے۔
وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے بعد پریا کماری کی بازیابی کے لئے کلفٹن تین تلوارچوک پر کئی گھنٹے جاری رہنے والا مظاہرہ ختم کردیا گیا اور مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
علاوہ ازیں تین تلوار پر احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں نے صحافیوں سے بدتمیزی کی، صحافیوں کے احتجاج کا ایس ایس پی ساؤتھ زون نے فوری نوٹس لیا۔
ابتدائی تحقیقات میں 4پولیس اہلکار قصور وار قرار پائے جس کے بعد ایس ایس پی ساؤتھ نے چاروں اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔
معطل اہلکاروں میں تھانہ کلفٹن کے کانسٹیبل عرفان علی اور احسان خان جبکہ تھانہ فریئر کے کانسٹیبل عرفان نیازی اور اسد خان بھی معطل اہلکاروں میں شامل ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ زون نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، کسی کو اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں، تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔