کے این شاہ اور جوہی کے ڈوبنے کی خبریں وائرل، سیلابی پانی نے شہروں کو گھیرے میں لے لیا
سیلابی پانی کے این شاہ شہر میں تاحال داخل نہیں ہوا—فوٹو: ٹوئٹر
خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث ضلع دادو میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، جس سے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر ضلع کے تین تعلقہ ہیڈ کوارٹرز خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) میہڑ اور جوہی کے شہروں کو خالی کرادیا گیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر تینوں شہروں کے ڈوب جانے کی خبروں نے لوگوں میں تشویش پیدا کردی۔
میہڑ اور کے این شاہ کے درمیان والا انڈس ہائی وے مکمل طور پر زیر آب آگیا ہے. کچھ رضاکار سڑک کے دونوں جانب ٹریفک کی رہنمائی کیلئے کھڑے ہیں
این ایچ اے کا کوئی پتہ نہیں#FloodinPakistan #Sindhfloods @MuradAliShahPPP pic.twitter.com/DwlTQU0hor— Qazi Asif (@q_Asif) August 30, 2022
سندھ میٹرس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 31 اگست کی صبح تک تینوں شہروں کے اندر سیلابی پانی داخل نہیں ہوا تھا، البتہ میہڑ، کے این شاہ اور جوہی کے چاروں طرف سیلابی پانی پہنچ چکا تھا، جس وجہ سے تینوں تعلقے 70 فیصد ڈوب چکے تھے۔
تینوں شہروں کو بڑے شہروں سے ملانے والے نیشنل ہائی وے سمیت تقریبا تمام بڑے روڈ بھی ڈوب چکے ہیں اور وہاں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات کی جانب نکلنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
خيرپورناٿن شاهه ٻوڏ جو پاڻي شھر ڏانھن داخل ٿي رھيو آھي#KNSHAH #FLOODWATER2022 pic.twitter.com/R96fcIGtZt
— 11:11 (@ali_kns) August 31, 2022
کے این شاہ کو کراچی سے ملانے والے نیشنل ہائی وے پر ریلے کے تیز بہاؤ کے باعث وہاں سے گزرنے والی مسافر کوچز سمیت دیگر گاڑیوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں اور وہاں کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے رضاکار نیشنل ہائی وے پر کھڑے ہوگئے جو گاڑیوں کو محفوظ راستہ بتاتے دکھائی دیے۔
تینوں شہروں کے علاوہ اسی علاقے میں موجود چھوٹے شہر قبو سعید خان کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، جہاں سیلابی پانی نے شہر کی حدود کو چھولیا۔
ضلع دادو کے علاوہ ضلع جامشورو کے بعض شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوبنے کے امکانات ہیں جب کہ سیلاب سے لاڑکانہ ڈویژن کے ضلع قمبر و شہداد کوٹ کے متعدد شہروں کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے، شہداد کوٹ، گاجی کھاوڑ، نصیرآباد، قمبر اور لاڑکانہ کے بعض شہر بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
تصور کریں آدھی رات جب کو آپ کو گھر، مال مویشی اور دیگر ذاتی سامان چھوڑ کر زندگی بچاننے کیلیے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھاگنا ہو اور نہ کوئی ٹرانسپورٹ ہو نہ ریسکیو ٹیمیں، صرف پیچھا کرتا ہوا سیلاب کا پانی ہی پانی ہو۔
اس سے دل دہلا دینے والا منظر کیا ہوگا؟#KNShah#SindhFlood2022 pic.twitter.com/usuL7epSx0— Rahmat Tunio (@RehmatTunio) August 29, 2022
اسی طرح ضلع جیکب آباد اور کندھ کوٹ و کشمور کے متعدد شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوب سکتے ہیں اور اس سیلاب سے ضلع شکارپور کے بعض دیہات بھی بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں سندھ کے دیگر متعدد شہروں کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، سانگھڑ اور بدین میں بھی سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے، تاہم پانی کی رفتار اور بہائو کم ہونے کی وجہ سے وہاں کم نقصان ہوا ہے۔
خيرپور ناٿن شاھ اگر سهي سلامت آهي ته پو۽ رات ڊي سي ڪهڙي بنياد تي آڌي رات جو ليٽر جاري ڪري ماڻهون کي ايتري تڪليف ڇو ڏني #KNShah @BBhuttoZardari @geonews_urdu pic.twitter.com/ccr3nJ7gcH
— Nabi Bux⭐ (@NabiB05) August 30, 2022