کے این شاہ اور جوہی کے ڈوبنے کی خبریں وائرل، سیلابی پانی نے شہروں کو گھیرے میں لے لیا

سیلابی پانی کے این شاہ شہر میں تاحال داخل نہیں ہوا—فوٹو: ٹوئٹر

خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث ضلع دادو میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، جس سے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر ضلع کے تین تعلقہ ہیڈ کوارٹرز خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) میہڑ اور جوہی کے شہروں کو خالی کرادیا گیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر تینوں شہروں کے ڈوب جانے کی خبروں نے لوگوں میں تشویش پیدا کردی۔

سندھ میٹرس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 31 اگست کی صبح تک تینوں شہروں کے اندر سیلابی پانی داخل نہیں ہوا تھا، البتہ میہڑ، کے این شاہ اور جوہی کے چاروں طرف سیلابی پانی پہنچ چکا تھا، جس وجہ سے تینوں تعلقے 70 فیصد ڈوب چکے تھے۔

تینوں شہروں کو بڑے شہروں سے ملانے والے نیشنل ہائی وے سمیت تقریبا تمام بڑے روڈ بھی ڈوب چکے ہیں اور وہاں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات کی جانب نکلنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

کے این شاہ کو کراچی سے ملانے والے نیشنل ہائی وے پر ریلے کے تیز بہاؤ کے باعث وہاں سے گزرنے والی مسافر کوچز سمیت دیگر گاڑیوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں اور وہاں کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے رضاکار نیشنل ہائی وے پر کھڑے ہوگئے جو گاڑیوں کو محفوظ راستہ بتاتے دکھائی دیے۔

تینوں شہروں کے علاوہ اسی علاقے میں موجود چھوٹے شہر قبو سعید خان کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، جہاں سیلابی پانی نے شہر کی حدود کو چھولیا۔

ضلع دادو کے علاوہ ضلع جامشورو کے بعض شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوبنے کے امکانات ہیں جب کہ سیلاب سے لاڑکانہ ڈویژن کے ضلع قمبر و شہداد کوٹ کے متعدد شہروں کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے، شہداد کوٹ، گاجی کھاوڑ، نصیرآباد، قمبر اور لاڑکانہ کے بعض شہر بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

اسی طرح ضلع جیکب آباد اور کندھ کوٹ و کشمور کے متعدد شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوب سکتے ہیں اور اس سیلاب سے ضلع شکارپور کے بعض دیہات بھی بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں سندھ کے دیگر متعدد شہروں کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، سانگھڑ اور بدین میں بھی سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے، تاہم پانی کی رفتار اور بہائو کم ہونے کی وجہ سے وہاں کم نقصان ہوا ہے۔