سندھ بھر میں خناق میں نمایاں اضافہ، دادو میں سب سے زیادہ بچے انتقال کرگئے

سندھ حکومت کے مطابق صوبے بھر میں رواں برس 5 اکتوبر تک خناق کے 166 کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 28 بچے انتقال کر گئے جب کہ سب سے زیادہ اموات ضلع دادو میں ہوئیں۔

خیال رہے کہ خناق ناقابل علاج نہیں ہے، اگر والدین پابندی سے بچوں کو خناق سے بچائو کی ویکسینز لگوائیں تو اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

یہ بیماری خصوصی طور پر نوزائیدہ یا 10 سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے، خناق وائرس سے ہونے والا سنگین انفیکشن ہے جس کے سبب سانس کی نالیوں میں سوزش ہوجاتی ہے اور بچے کے سانس لینے پر آواز آتی ہیں۔

خناق کی عام علامات میں سخت اور بڑے آواز کی کھانسی، اونچی آواز میں سانس لینا، خرخراہٹ، سانس لینےمیں مشکل ہونا، گلے میں خارش، آواز کا بھاری یا تبدیل ہونا ناک بہنا یا بند ہونا اور بخار شامل ہیں، تاہم اس میں سے بعض علامات دوسرے مسائل کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں برس صوبے میں 5 اکتوبر تک خناق سے 100 نہیں صرف 28 بچوں کی اموات ہوئیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق خناق سے سب سے زیادہ 13 اموات حیدرآباد ڈویژن میں ہوئیں جب کہ کراچی ڈویژن 10 اموات میں دوسرے نمبر پر رہا۔

اسی طرح خناق سے شہید بینظیرآباد اور سکھر ڈویژن میں ترتیب وار دو دو بچوں جب کہ لاڑکانہ ڈویژن میں ایک بچے کی موت ہوئی، جب کہ میرپورخاص ڈویژن میں کسی بھی بچے کی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔

محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق خناق کے 5 اکتوبر تک سب سے زیادہ 17 کیسز ضلع دادو میں رپورٹ ہوئے اور وہیں سب سے زیادہ 7 بچوں کی موت بھی ہوئی۔

خناق کے کیسز کے حوالے سے 16 کیسز کے ساتھ ضلع کیماڑی دوسرے نمبر پر جب کہ ضلع وسطی 15 کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

مجموعی طور پر خناق کے سب سے زیادہ 73 کیسز کراچی ڈویژن میں رپورٹ ہوئے، 34 کیسز کے ساتھ حیدرآباد ڈویژن دوسرے جب کہ 31 کیسز کے ساتھ لاڑکانہ ڈویژن تیسرے نمبر پر رہا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق صوبے بھر میں رواں برس 5 اکتوبر تک خناق کے 166 کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 28 بچوں کی اموات ہوئیں۔