سندھ حکومت کا نکاح نامے میں لازمی شناختی کارڈ کے اندراج کا قانون لانے کا فیصلہ
سندھ میں کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے سندھ حکومت نے جلد ہی نئی قانون سازی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نکاح نامے میں لازمی شناختی کارڈ کے اندراج کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس وقت نکاح نامے میں شناختی کارڈ نمبر کا اندراج یا کاپی منسلک کرنا لازمی نہیں۔
سندھ میں سالانہ ہزاروں کی تعداد میں کم عمری کی شادیاں ہوتی ہیں، دیہی علاقوں میں زبانی نکاح کے رائج طریقہ کار کے تحت 90 فیصد سے زائد لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں کردی جاتی ہیں۔
لیکن اب صوبائی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ نکاح نامے میں شناختی کارڈ نمبر کے اندراج یا اس کی کاپی کو منسلک کرنا لازمی قرار دیا جائے گا تاکہ کم عمری کی شادیوں کو روکا جا سکے۔
اس بات کا انکشاف سندھ کی وزیر برائے ترقی نسواں شاہینہ شیر علی نے 8 نومبر کو دارالحکومت کراچی کو ایک ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیم سول سوسائٹی سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر نے پروگرام میں حاضرین کو بتایا کہ صوبائی حکومت کا محکمہ ترقی نسواں نکاح نامے میں ہونے والے جوڑوں کے شناختی کارڈ نمبرز لازمی درج کرنے کی تجویز پر کام کر رہا ہے اور یہ قانون سازی کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال قرار دے کر ملک میں بچوں کی شادیوں کے واقعات کو روکنے میں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سبقت حاصل کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا صوبوں میں شادی کی کم از کم عمر ابھی 16 سال ہے۔
انہوں نے لڑکیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ازدواجی حقوق کے بارے میں مکمل طور پر جاننے کے لیے اس پر دستخط کرنے سے پہلے اپنا نکاح نامہ پڑھیں۔
خواتین کی ترقی کی وزیر نے کہا کہ کسی کو بھی دلہن کے اس فعل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی شادی کی تقریب سے قبل اس کے نکاح نامے کو اچھی طرح سے دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ جس سوچ نے دلہنوں کو نکاح نامہ پڑھنے سے روکا وہ ایک فرسودہ عمل ہے، جسے خواتین کے حقوق کی خاطر فوری طور پر تبدیل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ دلہنوں کی جانب سے لاعلمی کی وجہ سے نکاح نامے میں نامکمل اندراج بعد کی ازدواجی زندگی میں طلاق یا علیحدگی کی صورت میں انہیں ان کے جائز حقوق سے محروم کر سکتا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ ترقی نسواں سندھ 25 نومبر سے ضلعی سطح پر خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے کے لیے 15 روزہ مہم کا آغاز کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے وژن اور ہدایات کے مطابق خواتین کے حقوق کے تحفظ اور صوبے میں خواتین کی آبادی کی ترقی اور مالی خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
سیمینار میں سندھ ہیومن رائٹس کمیشن، ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، محکمہ اطلاعات اور سندھ حکومت کے محکمہ سماجی بہبود کے حکام نے بھی شرکت کی۔