سندھ کی ریلیف کیمپس میں 50 ہزار کے قریب حاملہ خواتین موجود

درجنوں خواتین کسی وقت بھی بچوں کو جنم دے سکتی ہیں، سندھ حکومت—فوٹو: وزارت صحت، سندھ

حکومت سندھ کے مطابق صوبے بھر کی ریلیف کیمپس میں اس وقت تک 50 ہزار کے قریب حاملہ خواتین موجود ہیں جو غذائی اور ادویات کی قلت سے دوچار ہیں۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈان نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کی خیمہ بستیوں میں 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہیں جو اس وقت شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

عذرا پیچوہو کے مطابق خیمہ بستیوں میں موجود حاملہ خواتین کو نگہداشت اور مناسب غذا سمیت ادویات کی شدید ضرورت ہے اور حکومت اس ضمن میں بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے ریلیف کیمپس کے حوالے سے مزید بتایا کہ وہاں حفظان صحت کا درست خیال نہ رکھے جانے کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ریلیف کیمپس مٓیں موجود ہزاروں خواتین کے ہاں آئندہ چند ہفتوں میں بچوں کی پیدائش متوقع ہے جب کہ بہت ساری خواتین کسی وقت بھی بچوں کو جنم دے سکتی ہیں۔

انہوں نے خیموں میں حاملہ خواتین کی صحت سمیت ان کے ہاں جلد پیدا ہونے والے بچوں کی غذا اور صحت سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اگرچہ وزیر صحت نے بتایاکہ ریلیف کیمپس میں موجود حاملہ خواتین کی تعداد 47 ہزار ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جو خواتین اب تک خیموں تک نہیں پہنچ پائیں یا پھر جو خواتین نجی اداروں کے خیموں میں موجود ہیں، ان میں سے کتنی خواتین حاملہ ہیں۔

سندھ حکومت سے قبل اقوام متحدہ (یو این) کے تولیدی صحت سے متعلق ذیلی ادارے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے بتایا تھا کہ پاکستان بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین صحت کی عدم سہولیات کا شکار ہیں اور وہ ہنگامی صورتحال میں طبی امداد کی منتظر ہیں۔

یو این ایف پی اے نے بھی واضح نہیں کیا تھا کی سیلاب سے سندھ کی کتنی حاملہ خواتین متاثر ہوئی ہیں اور اب سندھ حکومت نے صرف ریلیف کیمپس میں موجود رجسٹرڈ خواتین کی تعداد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں 47 ہزار حاملہ خواتین خیموں میں موجود ہیں۔