عمرکوٹ میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کو زمین دینے کا فیصلہ موخر
سندھ حکومت نے فوج کے زیر انتظام کمپنی کو زراعت کے لیے ضلع عمرکوٹ میں 14,008 ایکڑ سرکاری زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا۔
سندھ حکومت کی جانب سے مذکورہ فیصلہ سندھ کے عوام، سیاست دانوں، وکلا اور سماجی کارکنان کی جانب سے سخت احتجاج کے بعد کیا گیا۔
کراچی بار ایسوسی ایشن (KBA) سمیت مختلف قومپرست سیاسی جماعتوں نے بھی عمرکوٹ کی زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دینے کے فیصلے پر سخت رد عمل دیا تھا۔
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں معاملے کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا اور فیصلہ کیا کہ مقامی عوامی نمائندے اور اسٹیک ہولڈرز پہلے ایک اجلاس منعقد کریں گے، جس میں متفقہ فیصلہ کیا جائے گا اور عمرکوٹ میں سرکاری زمین کی دستیابی کا تعین بھی کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں گرین کارپورٹ انیشیٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے حق میں عمرکوٹ ضلع کے دیہ ہورنگو اور چھور میں 14,008 ایکڑ زمین کی لیز دینے کے معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
سندھ حکومت کا کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر عمرکوٹ کی 14 ہزار ایکڑ زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ
مذکورہ کمپنی پاکستان فوج کے زیراہتمام ہے، جو ملک کے تمام صوبوں میں دستیاب بنجر زمینوں کی کاشت کے لیے کارپوریشن زراعت کی پہل کے لیے بنائی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کارپوریشن زراعت کے لیے زمین الاٹ کرنے کا حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت زیادہ ہوم ورک کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق جلاس میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ تجویز کردہ زمین کے بارے میں اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں دیا گیا۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ زمین کمپنی کو لیز پر نہیں دی جائے گی بلکہ اسے 30 سال کے لیے کارپوریشن زراعت کے لیے کرایہ پر دیا جائے گا، یہ معلوم کرنے کے بعد کہ آیا یہ منصوبہ قابل عمل ہے اور مقامی لوگوں کے حقوق پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ زمین ایک مناسب سروے حد بندی اور تصدیق کے بعد سونپی جائے گی کہ ایسی زمین ممنوعہ علاقوں میں واقع نہیں ہے اور کسی بھی زیر التواء مقدمات یا عدالتی احکامات کے تحت نہیں ہے۔
دوسری جانب ہفتے کے روز سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ گرین کارپورٹ انیشیٹو کے لیے "بنجر زمین” کا استعمال کیا جائے گا، جس کا مقصد کارپوریشن فارمنگ شروع کرنا ہے۔
سندھ کے احتجاج کے باوجود 52 ہزار ایکڑ زمین فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کے حوالے
یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ گزشتہ سال، نگراں سندھ حکومت نے کارپوریشن فارمنگ کے لیے چھ اضلاع میں 52,000 ایکڑ سے زائد زمین دینے کے لیے فوج کے زیر انتظام کمپنی کے ساتھ باضابطہ طور پر ایک معاہدہ کیا تھا۔
سندھ حکومت اور اگرین کارپورٹ انیشیٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان چیف منسٹر ہاؤس میں مشترکہ منصوبہ معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے۔
صوبے میں مقامی انتظامیہ نے تقریباً 52,713 ایکڑ "بنجر” زمین کی شناخت کی تھی – خیرپور میں 28,000 ایکڑ، تھرپارکر میں 10,000 ایکڑ، دادو میں 9,305 ایکڑ، ٹھٹہ میں 1,000 ایکڑ، سوجاول میں 3,408 ایکڑ اور بدین میں 1,000 ایکڑ کی نشان دہی کی گئی تھی۔
فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کو زمین دینے کے فیصلے پر قوم پرست جماعتوں اور شہری حقوق کے کارکنان نے گزشتہ برس سے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اس منصوبے کے خلاف آواز اٹھاتے آ رہے ہیں۔