عدم تحفظ کا احساس و خوف: مزید ہندو خاندان سندھ چھوڑ گئے

images-6

عدم تحفظ کے احساس، بے یقینی اور خوف کے باعث عید الفطر کے موقع پر مزید ہندو خاندان سندھ چھوڑ کر بھارت سمیت دیگر بیرون ممالک روانہ ہوگئے۔

سندھ چھوڑنے والے خاندانوں میں ورکشاپ شہر کے چار خاندان جب کہ ضلع جیکب آباد کے ایک درجن کے قریب خاندان شامل ہیں۔

اس سے قبل بھی سندھ کے متعدد شہروں سے ہندو خاندان عدم تحفظ کے احساس کے باعث سندھ چھوڑ چکے ہیں، جس پر سندھ کی قومپرست جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اظہار تشویش کیا تھا۔

بدامنی، بلیک میلنگ: جیکب آباد کے ہندو خاندان سندھ چھوڑ گئے

سندھی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق عید الفطر کے موقع پر جیکب آباد اور ورکشاپ شہر سے ہندو خاندان آبدیدہ آنکھوں سے سندھ سے روانہ ہوئے، ان کے مطابق انگریزوں کے مظالم اور تقسیم ہند بھی انہیں سندھ چھڑوا نہیں سکا تھا لیکن اب اپنوں کے مظالم نے انہیں اپنی دھرتی چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

جنوری 2025 میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ہندووں کے سندھ چھوڑنے پر اظہار تشویش بھی کیا تھا۔

ہیں۔ ان برادریوں کے بہت سے افراد بیرون ملک، بشمول بھارت، ہجرت پر مجبور ہیں، حالانکہ اس کے لیے انہیں بھاری سماجی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

ایچ آر سی پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے انسانی حقوق، راج ویر سنگھ سوڈھا، نے کمیشن کو بتایا کہ اعلیٰ ذات کے کئی ہندو خاندان صوبے میں امن و امان کی خراب صورت حال کے دوران مجرمانہ گروہوں کی جانب سے بھتہ خوری کا نشانہ بنے ہیں، جس کے باعث وہ ہجرت پر مجبور ہوئے۔ ایچ آر سی پی کی کونسل رکن پشپا کماری نے ہندو خواتین کے اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادی کے مسائل کو اجاگر کیا۔

کمیشن نے سندھ اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ہندو برادری کے لیے محفوظ اور باوقار ماحول پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، جن میں قانون کا مؤثر نفاذ، پولیس میں ہندوؤں کی نمائندگی بڑھانا اور حکومت اور مقامی ہندو برادریوں کے درمیان مسلسل مشاورت شامل ہے۔