سندھ کی سیلاب متاثرہ لڑکی نشا کھوسو کی نیلی آنکھوں کے چرچے
نشا کھوسو کو سندھ کی شربت گلا قرار دیا جا رہا ہے—فوٹو: ٹوئٹر
سیلاب سے متاثرہ سندھ کے ضلع دادو کے تعلقہ ہیڈ کوارٹر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) سے تعلق رکھنے والی جواں سالہ بچی نشا کھوسو کی نیلی آنکھیں دیکھ کر لوگوں نے انہیں افغان بچی شربت گلا قرار دیا ہے، جسے نیشنل جیوگرافک سمیت ٹائم میگزین نے 1985 میں اپنے سرورق کی زینت بنایا تھا۔
شربت گلا 1985 میں افغانستان میں جنگ کے بعد پاکستان آئی تھیں، جہاں مغربی ممالک کے صحافیوں نے ریلیف کیمپ میں ان کی تصاویر کھینچی تھیں اور وہ اپنی نیلی آنکھوں کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنی تھیں۔
This cute baby #NishaKhoso from Jamshoro has gone viral, initially for blue-colored eyes; then for baking a meal with the layers of mud that depicts deplorable conditions at camps.
Let's support thousands of such displaced people, sheltering at camps after the #FloodsInPakistan. pic.twitter.com/qg9cynlSWm
— Sikandar Ali Hullio (@HullioSikandar) September 11, 2022
شربت گلا 1985 میں پاکستان میں کم عمری میں آئی تھیں مگر 2015 کے بعد وہ ادھیڑ عمر خاتون بن کر اپنے ملک گئیں اور آج تک دنیا ان کی نیلی آنکھوں کو نہیں بھلا پائی۔
اسی طرح کے این شاہ کی سیلاب متاثرہ بچی نشا کھوسو کو پاکستان کی شربت گلا قرار دیا جا رہا ہے جو اس وقت ضلع جامشورو کے شہر کوٹڑی کے ریلیف کیمپ میں موجود ہیں۔
If Sindh had a face, it would be like this lovely Nisha Khoso. Nisha wants to study and get higher education. Nisha is currently in a relief camp in Jamshoro.#NishaKhoso #FloodsInPakistan @BBhuttoZardari @BakhtawarBZ @AseefaBZ @Malala @SindhCMHouse pic.twitter.com/aioCydslt2
— Fahad Junejo (@FahdJunejo) September 11, 2022
نشا کھوسو کی تصاویر اور ویڈیوز چند دن قبل اس وقت وائرل ہوئی تھیں جب انہیں ریلیف کیمپ کے باہر مٹی کی روٹیاں بنا کر کھیلتے دیکھا گیا تھا۔
ٹائم نیوز کی رپورٹ مطابق نشا کھوسو اور ان کا خاندان کوٹڑی کے ریلیف کیمپ میں موجود ہے اور نشا کئی دن تک کھانا نہ ملنے کی وجہ سے مٹی کا آٹا گوندھ کر اس سے روٹیاں بنا کر دل کو بہلاتی رہتی ہیں۔
#FloodsInPakistan #NishaKhoso pic.twitter.com/SpKzz7F5so
— Tania Saleem Palijo (@TaniaPalijo) September 10, 2022
نشا کھوسا کی مٹی سے روٹیاں بنانے کی ویڈیو ٹائمز نیوز پر نشر ہونے کے بعد وائرل ہوگئی جب کہ ان کی نیلی آنکھوںم کھلی ذلفوں اور بھوک کے باوجود چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے کے بعد لوگوں نے ان کی تعریفیں کرتے ہوئے نیشنل جیوگرافک اور ٹائمز میگزین سمیت دیگر عالمی جریدوں سے مطالبہ کیا کہ وہ نشا کھوسو کی تصاویر بھی سر ورق کی زینت بنائیں۔
نشا کھوسو کی جانب سے مٹی کی روٹیاں بنانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کوٹڑی میں ٹائم نیوز کے سربراہ علی قاضی نے ریلیف کیمپ میں تندور لگایا، جس سے متاثرین کو مفت تازہ روٹی فراہم کی جانے لگی۔
خیرپور ناتھ شاہ جو پوری طرح غرقاب ہوچکا ہے۔ وہاں سے تعلق رکھنے والی یہ پیاری سی بچی نشا کھوسو جام شورو کیمپ میں رہ رہی ہے۔ دو دن پہلے کھانا نہ ملنے کی وجہ سے یہ اپنے منہ بیٹھ کر مٹی سے روٹیاں بنا رہی تھی۔ یہ رپورٹ بعد میں سندھی چینل ٹائم پر چلی تھی، جس نے رلادیا pic.twitter.com/J5nqorTXV0
— Fahmidah Yousfi (@fahmidahyousfi) September 10, 2022
سندھ بھر کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر نشا کھوسو کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی خوبصورتی اور معصومیت کی تعریفیں کیں اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ انہیں بھی وہی توجہ ملنی چاہیے جو کبھی پاکستان میں افغان لڑکی شربت گلا کو ملی تھی۔
https://mobile.twitter.com/SindhMatters/status/1569583930973593600