ماڑی جلبانی آپریشن کب، کیسے اور کیوں ہوا؟

ضلع شہید بینظیرآباد کی تحصیل سکرنڈ کے قصبے ماڑی جلبانی میں رینجرز اور پولیس کے آپریشن میں چار دیہاتیوں کی ہلاکت پر سندھ حکومت نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے 19 اکتوبر کو معافی مانگی اور ہر قتل ہونے والے فرد کے لیے 80 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔
رینجرز اور پولیس نے 28 ستمبر کی سہ پہر کو ملزمان کی گرفتاری کے بہانے آپریشن کیا تھا۔
آپریشن پر دیہاتیوں نے احتجاج کیا تو سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کردی جس میں چار دیہاتی ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
آپریشن کے دوران دیہاتیوں کی ہلاکت کے فوری پر نگران وزیر داخلہ سندھ ریٹائرڈ حارث نواز نے دعوی کیا کہ خودکش حملہ آور کی موجودگی پر آپریشن کیا گیا جس دوران دیہاتیوں نے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور جوابی کارروائی میں دیہاتی ہلاک ہوئے۔
دیہاتیوں نے لاشوں سمیت نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا اور سندھ بھر میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن پر احتجاج شروع ہوگئے۔
نگران وزیر اعلی سندھ نے 29 ستمبر کو واقعے کا نوٹس لیا اور پولیس کو واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) دائر کرنے کا حکم دیا۔
نگران وزیر اعلی سندھ مقبول باقر کی یقین دہانی پر ورثا نے مقتولین کی تدفین کی۔
سندھ حکومت نے ماڑی جلبانی آپریشن پرمعافی مانگ لی، مقتولین کے لیے امداد کا اعلان
تفصیلات جانیں https://t.co/ucYY0GDLiv#Sakrand #SindhGovt #SindhMatters #SindhPolice pic.twitter.com/TtcLVajwei— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) October 19, 2023
زاہد جلبانی کی فریاد پر ماڑی جلبانی تھانے پر نامعلوم رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا۔
اگلے دن پولیس کی مدعیت میں بھی 250 دیہاتیوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا۔
سندھ حکومت نے 30 ستمبر کو تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی۔
سندھ بھر میں ماڑی جلبانی آپریشن پر مظاہرے زور پکڑ گئے اور سوشل میڈیا پر سکرنڈ بلیڈز کے ٹرینڈ شروع ہوگئے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی آپریشن کی تفتیش کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن بنایا۔
جے آئی ٹی اور ایچ آر سی پی کی تفتیش چلتی رہی اور سوشل میڈیا پر ماڑی جلبانی آپریشن پر غم و غصے کا اظہار ہوتا رہا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے 17 اکتوبر کو فیکٹ فائنڈنگ مشن کی 9 صفحات کی رپورٹ جاری کی۔
ریاست اور سیکیورٹی فورسز ماڑی جلبانی آپریشن کی ذمہ داری قبول کریں، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
ایچ آر سی پی نے رپورٹ میں ریاست اور سیکیورٹی فورسز کو قصور وار قرار دیتے ہوئے تجویز دی کی ریاست اور حکومت واقعے کی ذمہ داری قبول کرے۔
سندھ نے ایچ آر سی پی کی رپورٹ کا خیرمقدم کیا۔
سندھ حکومت نے 19 اکتوبر کو ماڑی جلبانی واقعے میں سیکیورٹی فورسز کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مقتولین کے لیے فی کس 80 لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کے لیے فی کس 20 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔
سندھ حکومت نے وعدہ کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔