سندھ حکومت نے ماڑی جلبانی آپریشن پرمعافی مانگ لی، مقتولین کے لیے امداد کا اعلان
سندھ کی نگران حکومت نے گزشتہ ماہ ستمبر میں نوابشاہ کے قریب ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران چار دیہاتیوں کی ہلاکت پر غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی جب کہ مقتولین کے لیے فی کس 80 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کردیا۔
ضلع نوابشاہ کی تحصیل سکرنڈ کے قصبے ماڑی جلبانی میں 28 ستمبر کو پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 دیہاتی ہلاک جب کہ 6 زخمی ہوگئے تھے۔
ابتدائی طور پر پولیس، رینجرز اور نگران وزیر داخلہ ریٹائرڈ برگیڈیئر حارث نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے خودکش بمبار کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا تو دیہاتیوں نے ان پر حملہ کیا، جس کی جوابی کارروائی میں 4 دیہاتی ہلاک ہوئے۔
بعد ازاں ورثا نے لاشوں سمیت احتجاج کیا تھا، جس پر نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کا مقدمہ دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں پولیس نے زاہد علی جلبانی کی فریاد پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور بدلے میں پولیس کی فریاد پر 250 دیہاتیوں کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد سندھ بھر میں سخت احتجاج کیا گیا، جس کے بعد حکومت نے تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بھی بنائی، جس کی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی لیکن دو دن قبل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ریاست کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تجویز دی گئی تھی کہ ریاست ذمہ داری قبول کرکے ورثا کا معاوضہ فراہم کرے۔
سکرنڈ آپریشن: گوٹھ ماڑی جلبانی کے 250 دیہاتیوں پر مقدمہ دائر
ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے بعد نگران وزیر داخلہ ریٹائرڈ حارث نواز اعلیٰ پولیس افسران کے ہمراہ ماڑی جلبانی پہنچے، جہاں انہوں نے مقتولین کے ورثا سے تعزیت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ جانی نقصان نہیں ہونا چاہئیے تھا۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت مقتولین کے ورثا سے تعزیت کے لیے آئی ہے، وہ مزکورہ معاملے پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتے لیکن جب جے آئی ٹی کی رپورٹ آئے گی تب ملوث اہلکاروں کی سزا کا تعین بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے صحافیوں کے سخت سوالات کے جوابات بھی دیے اور سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک افراد کو شہید بھی قرار دیا۔
ریاست اور سیکیورٹی فورسز ماڑی جلبانی آپریشن کی ذمہ داری قبول کریں، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
نگران وزیر داخلہ نے اس موقع پر مقتولین کے لیے فی کس 80 لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کے لیے فی کس 20 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا اور ساتھ ہی کہا کہ مقتولین کے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی اٹھائے جائیں گے۔
نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ مقتولین کے ورثا کو دارالحکومت کراچی وزیر اعلیٰ ہاؤس بلائیں گے،جہاں ان سے تعزیت کی جائے گی اور انہیں امدادی رقم بھی دی جائے گی، ابھی وہ مقتولین کے ورثا سے تعزیت کے لیے آئے ہیں۔